بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کتوں کی خریدوفروخت کا حکم


سوال

کیا کتوں کی خریدوفروخت جائز ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ کتے سے متعلق شریعتِ مطہرہ کا حکم یہ ہے کہ جس کتے کو پالنا جائز ہو اس کی خرید و فروخت بھی جائز ہے اور جس کو پالنا جائز نہیں اس کی خرید و فروخت بھی جائز نہیں، اور کتے کو پالنے کی اجازت شکار کے لیے ہے یا گھر اور کھیتی کی حفاظت کے لیے ہے؛ لہذا جو کتا مذکورہ امور کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہو اس کی خرید و فروخت جائز ہے ورنہ نہیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"‌بيع ‌الكلب المعلم عندنا جائز وكذلك بيع السنور وسباع الوحش والطير جائز عندنا معلما كان أو لم يكن كذا في فتاوى قاضي خان.وبيع الكلب غير المعلم يجوز إذا كان قابلا للتعليم وإلا فلا، وهو الصحيح كذا في جواهر الأخلاطي."

(کتاب البیوع،الباب التاسع فیما یجوز بیعہ ومالا یجوز بیعہ،ج:3،ص:114،دارالفکر)

فتاوی محمودیہ میں ہے :

"سوال :کتے کی تجارت جائز ہے یا ناجائز ہے ؟

الجواب حامدا ومصلیا

محض  شوق کے طور پر بلا ضرورت حفاظت وشکار وغیرہ  کتا پالنا منع ہے اور بضرورت جائز ہے اور کتے کی بیع  بھی درست ہے ۔

"قوله [نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ‌عن ‌ثمن ‌الكلب ] وهذا التحريم كان إذا أمر بقتل الكلاب وحرم الانتفاع بها فإذا استثنى كلب الماشية والصيد وغيره جاز بيعه."(الكوكب الدري،1(337))

(باب البیع الصحیح ،ج:16،ص:31،فاروقیہ)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144507101736

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں