1. کتوں کی خرید و فروخت ناجائز ہے؟
2. کتوں کو گھر کی رکھوالی اور تابع داری کی ٹریننگ دینے کی فیس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
فقہاءِ کرام نے شکار وغیرہ کے لیے کتے کی تجارت سے متعلق یہ صراحت فرمائی ہے کہ اس کتے کی خرید و فروخت جائز ہے جو مُعَلَّم (سدھایا ہوا) ہو یا اس میں تعلیم قبول کرنے (سدھائے جانے) کی صلاحیت ہو، یعنی شکاری ہو یا حفاظت کے لیے ہو یا اسے شکار اور حفاظت کی تربیت دی جائے تو وہ سیکھ سکے؛ لہٰذا شکار یا حفاظت کی غرض سے کتے کی خرید و فروخت جائز ہے، اس کے علاوہ مطلقاً کتے کی بیع کی اجازت نہیں۔
نیز کتے کو حفاظتی مقاصد کے لیے چوں کہ پالنا جائز ہے اور اِس کے لیے اُس کی تعلیم کی ضرورت ہے، لہذا کتے کی تعلیم کی اجرت بھی جائز ہو گی۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 69):
"بيع الكلب المعلم عندنا جائز، وكذا السنور."
الفتاوى الهندية (3/ 114):
’’و بيع الكلب غير المعلم يجوز إذا كان قابلاً للتعليم وإلا فلا، وهو الصحيح، كذا في جواهر الأخلاطي‘‘.
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144206200980
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن