بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کتے کی خرید و فروخت اور اس کی تعلیم کی اجرت کا حکم


سوال

1. کتوں کی خرید و فروخت ناجائز ہے؟

2. کتوں کو گھر کی رکھوالی اور تابع داری کی ٹریننگ دینے کی فیس کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب

فقہاءِ  کرام نے شکار وغیرہ کے لیے کتے کی تجارت سے متعلق یہ صراحت فرمائی ہے کہ اس  کتے کی خرید و فروخت جائز ہے   جو مُعَلَّم  (سدھایا ہوا) ہو یا اس میں تعلیم قبول کرنے (سدھائے جانے) کی صلاحیت ہو،  یعنی شکاری ہو  یا حفاظت کے لیے ہو یا اسے شکار اور حفاظت کی تربیت دی جائے تو وہ سیکھ سکے؛ لہٰذا شکار یا حفاظت کی غرض سے کتے  کی   خرید و فروخت جائز ہے، اس کے علاوہ مطلقاً کتے کی بیع کی اجازت نہیں۔

نیز کتے کو  حفاظتی مقاصد کے لیے  چوں کہ پالنا جائز ہے اور اِس کے لیے اُس کی تعلیم کی ضرورت ہے، لہذا کتے  کی تعلیم کی اجرت بھی جائز ہو گی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 69):

"بيع الكلب المعلم عندنا جائز، وكذا السنور."

الفتاوى الهندية (3/ 114):

 

’’و بيع الكلب غير المعلم يجوز إذا كان قابلاً للتعليم وإلا فلا، وهو الصحيح، كذا في جواهر الأخلاطي‘‘.

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200980

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں