اگر کوئی شخص کرسی پہ بیٹھ کر نماز پڑھاۓ اور سامنے رکھی میز یا کسی اور چیز پر سجدہ کرے تو کیا اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ امام باقاعدہ زمین پر بیٹھ کر رکوع سجدہ نہیں کرسکتا بلکہ کرسی پر بیٹھ کر سامنے رکھی میز وغیرہ پر سجدہ کرتا ہے تو رکوع اور سجدہ پر قادر مقتدیوں کے لیے اس کا امام بننا درست نہیں ہے، البتہ جو لوگ رکوع اور سجدہ پر قادر نہ ہوں اور وہ بھی اشارے سے رکوع اور سجدہ کرتے ہوں تو ایسے مقتدیوں کا مذکورہ امام کی اقتدا میں نماز ادا کرنا درست ہوگا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(وصح اقتداء متوضئ) لا ماء معه (بمتيمم) ولو مع متوضئ بسؤر حمار مجتبى (وغاسل بماسح) ولو على جبيرة (وقائم بقاعد) يركع ويسجد؛ «لأنه صلى الله عليه وسلم صلى آخر صلاته قاعدا وهم قيام وأبو بكر يبلغهم تكبيره» (قوله وقائم بقاعد) أي قائم راكع ساجد أو موم، وهذا عندهما خلافا لمحمد. وقيد القاعد بكونه يركع ويسجد لأنه لو كان موميا لم يجز اتفاقاً" (1/588، باب الإمامة، ط: سعید)
وفیه أیضًا:
"(و) لا (قادر على ركوع وسجود بعاجز عنهما) ؛ لبناء القوي على الضعيف (قوله: بعاجز عنهما) أي بمن يومئ بهما قائماً أو قاعداً، بخلاف ما لو أمكناه قاعداً فصحيح كما سيأتي. قال ط: والعبرة للعجز عن السجود، حتى لو عجز عنه وقدر على الركوع أومأ". (1/579، باب الإمامة، ط: سعید) فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144110201021
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن