بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خلع کی عدت کے دوران ملازمت کے لیے گھر سے باہر نکلنا


سوال

میں نے خلع کی درخواست دائر کی ہے۔ میرے شوہر اور سسرال والے خلع دینے کے لیئے تیار ہیں ۔ میرا مسئلہ یہ ہے کے میں جاب کرتی ہوں پچھلے ۷ سال سے، میرے والد صاحب ریٹائرڈہیں ۱۲،۱۳ سال ہوچکے ہیں ان کو ریٹائیر ہوئے ۔ اپنا خرچہ( اپنی ضروریات کھانے کے علاوہ میں خود اٹھاتی ہوں)  میں تین ماہ سے پہلے جاب نہیں چھوڑ سکتی  ہوں۔ اور آگے کے بھی خرچے اور معاملات مجھے خود دیکھنے ہیں پھر، عدت کے متعلق میری راہ نمائی فرمادیجیے!

جواب

صورتِ  مسئولہ میں شوہر سے علیحدگی کے بعد اگر آپ کے پاس آمدن کا یا گزارے کا کوئی اور ذریعہ نہ ہو ، اور اس ملازمت سے عدت کے ایام کی چھٹی لینا ممکن نہ ہو  اور ملازمت ترک کرنے کی صورت میں تنگ دستی اور معاشی پریشانی کا یقین ہو  تو پردے کے ساتھ دن کے اوقات میں ملازمت پر جانے کی گنجائش ہے، رات (غروب آفتاب) سے پہلے پهلے گھر واپس لوٹنا ضروری ہوگا۔

البحرالرائق   میں ہے:

"(قوله: ومعتدة الموت تخرج يوماً وبعض الليل ) لتكتسب لأجل قيام المعيشة ؛ لأنه لا نفقة لها حتى لو كان عندهاكفايتها صارتكالمطلقة فلا يحل لها أن تخرج لزيارة ولا لغيرها ليلاً ولا نهاراً. و الحاصل: أن مدار الحل كون خروجها بسبب قيام شغل المعيشة فيتقدر بقدره فمتى انقضت حاجتها لا يحل لها بعد ذلك صرف الزمان خارج بيتهاكذا في فتح القدير." (4/166،دارالمعرفہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100298

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں