بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کچھ وارثوں کا ایک وارث کو تقسیم سے پہلے حصہ دے کر فارغ کرنے کا حکم


سوال

ہمارے والدین کا انتقال ہو چکا ہے ،ورثاء میں تین بیٹے  اور دو بیٹیاں ہیں ،والدین کے انتقال کے بعد بڑے بھائی نے حصہ طلب کیا تو ہم دوبھائیوں نے اس وقت مکان کی موجودہ مالیت لگا گر ان کا مقررہ حصہ دے دیا  ،بہنوں نے اس وقت کچھ نہیں دیا تھا ،ابھی دو بھائی اور بہنیں مکان کو بیچنا چاہ رہے ہیں ،کس طرح تقسیم ہوگا ؟راہ نمائی فرمائیں ۔

جواب

صورت مسئولہ میں   مرحوم والد   کے ترکہ کی تقسیم  کاشرعی  طریقہ  یہ  ہے کہ مرحوم کے  حقوق  متقدمہ  یعنی تجہیز و تکفین کا  خرچہ نکالنے کے بعد اگر مرحوم کے ذمہ  کوئی قرض ہو تو  اسے ادا کرنے کے بعد ،اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو باقی مال کے ایک تہائی حصہ میں اسے نافذکرنے کے بعد باقی کل ترکہ منقولہ وغیر منقولہ کو8 حصوں میں تقسیم کر کے ہر ایک بیٹے کو دو حصے اور ہر ایک بیٹی کو ایک حصہ ملے گا ۔

صورت تقسیم یہ ہے :

بیٹابیٹابیٹابیٹیبیٹی
22211

یعنی 100 فیصد میں سے ہر ایک بیٹے کو 25 فیصد اور ہر ایک بیٹی کو 12.5 فیصد ملے گا ۔

چوں کہ    دو بیٹوں  نے ایک بیٹے  کو حصہ دے کر فارغ کر دیا تھا تو اس کا حصہ انہی  دو بیٹوں میں  اپنی دی ہوئی رقم کے بقدر تقسیم ہو گا۔اس لحاظ سے دونوں میں سے ہر ایک کو 100 فی صد میں سے37.5 فیصد  اور ہر ایک بیٹی کو 12.5 فیصد ملے گا ۔

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144306100646

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں