بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بغیر بتائے کسی کی جانب سے عمرہ کرنا


سوال

میں نے بغیر بتائے اپنی ساس کے لیے عمرہ کیا اور ابھی تک بتایا نہیں کسی کو۔ سنا ہے جس کے لیے عمرہ کریں اسے بتانا ضروری ہے ورنہ عمرہ نہیں ہوگا۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں  سائل کا اپنی ساس کے لیے نفلی عمرہ کرنا جائز ہے، اور جس کے  ایصال ثواب کے لیے نفلی عبادت کی جائے اسے بتانا لازم نہیں ہے۔ نیت کرلینے سے ان شاء اللہ انہیں اس کا ثواب مل جائے گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"الأصل ‌أن ‌كل ‌من ‌أتى بعبادة ما له جعل ثوابها لغيره وإن نواها عند الفعل لنفسه لظاهر الأدلة.

وفي الرد:(قوله بعبادة ما) أي سواء كانت صلاة أو صوما أو صدقة أو قراءة أو ذكرا أو طوافا أو حجا أو عمرة .

وقدمنا في الزكاة عن التتارخانية عن المحيط الأفضل لمن يتصدق نفلا أن ينوي لجميع المؤمنين والمؤمنات لأنها تصل إليهم ولا ينقص من أجره شيء. اهـ

(قوله لغيره) أي من الأحياء والأموات بحر عن البدائع."

(كتاب الحج، باب الحج عن الغير، ج:2، ص:295، ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144408102427

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں