بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی خاتون کے شرم گاہ پر کپڑوں سمیت نظر پڑجانے سے حرمتِ مصاہرت کا حکم


سوال

اگر کسی خاتون کی شرمگاہ پر کپڑے کے اوپر سے غلطی سے نظر پڑ جائے، تو کیا حرمت ِمصاہرت ثابت ہوگی یا نہیں؟

جواب

صورت مسئولہ کسی خاتون کے شرمگاہ کو محض  دیکھنے سے حرمتِ مصاہرت  ثابت نہیں ہوتی جب تک شرم گاہ کے اندرونی حصّے کو شہوت سے نہ دیکھاجائے، لہذا محض غلطی سے شہوت کے بغیر کسی خاتون  کی شرم گاہ پر کپڑے کے اوپر سے نگاہ پڑ جانے سے حرمتِ مصاہرثابت نہیں ہوتی ،تاہم نگاہوں کی حفاظت کرنا انتہائی ضروری ہے ،اس کا اہتمام کیا جائے ۔

فتاویٰ شامی (الدر المختار ورد المحتار) میں ہے:

"(و) حرم أيضا بالصهرية (أصل مزنيته) أراد بالزنا في الوطء الحرام...  وناظرة إلى ذكره والمنظور إلى فرجها) المدور (الداخل) ولو نظره من زجاج أو ماء هي فيه (وفروعهن) مطلقا والعبرة للشهوة عند المس والنظر لا بعدهما وحدها فيهما تحرك آلته أو زيادته به يفتى وفي امرأة ونحو شيخ كبير تحرك قبله أو زيادته.

(قوله: وناظرة) أي بشهوة (قوله: والمنظور إلى فرجها) قيد بالفرج؛ لأن ظاهر الذخيرة وغيرها أنهم اتفقوا على أن النظر بشهوة إلى سائر أعضائها لا عبرة به ما عدا الفرج، وحينئذ فإطلاق الكنز في محل التقييد بحر. (قوله: المدور الداخل) اختاره في الهداية وصححه في المحيط والذخيرة: وفي الخانية وعليه الفتوى وفي الفتح، وهو ظاهر الرواية لأن هذا حكم تعلق بالفرج، والداخل فرج من كل وجه، والخارج فرج من وجه والاحتراز عن الخارج متعذر، فسقط اعتباره، ولا يتحقق ذلك إلا إذا كانت متكئة بحر فلو كانت قائمة أو جالسة غير مستندة لا تثبت الحرمة إسماعيل وقيل: تثبت بالنظر إلى منابت الشعر وقيل إلى الشق وصححه في الخلاصة بحر".

(کتاب النکاح، فصل فی المحرمات، ج:3، ص:333، ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101458

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں