بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 جُمادى الأولى 1446ھ 12 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی سودی ادارہ کو دکان کرایہ پر دینا


سوال

 کسی بھی اسلامی بینک کو اپنی دوکانیں ایک معاہدہ کے تحت بینک کے لیے کرایہ پر دینا جائز ہے یا نہیں ؟رہنمائی فرما کر عنداللہ ماجور ہوں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں کسی بھی بینک کو اپنی جگہ کرایہ پر دینا جائز نہیں ہے؛ کیوں کہ یہ سودی معاملات میں معاونت ہے، اور سودی معاملات میں معاونت جائز نہیں ہے۔

قرآن کریم میں ہے:

" وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۖ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ " [سورة المائدة : 2]

ترجمہ : گناہ اور زیادتی میں ایک دوسرے کی اعانت مت کرو اور اللہ تعالٰی سے ڈرا کرو، بلا شبہ اللہ تعالٰی سخت سزا دینے والے ہیں" (بیان القرآن)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100673

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں