بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کرایہ پر دیے ہوئے گھر کی زکاۃ کا حکم


سوال

میرا استعمال کے علاوہ ایک مکان ہے،  کیا اس کے کرایہ یا مالیت پر زکات فرض ہے؟

جواب

کرائے پر دینے کی غرض سے خریدے گئے گھر کی مالیت پر زکاۃ نہیں ہے، لہذا جو گھر کرایہ پر دیا ہوا ہے، اس کی ملکیت پر زکاۃ لازم نہیں ہے۔ البتہ اس گھر  سے حاصل ہونے والی کرایہ کی رقم تنہا یادیگر اموال کے ساتھ مل کر نصاب کو پہنچ جائے، تو  زکاۃ کا سال مکمل ہونے پر جو رقم موجود ہو اس کی زکات لازم ہوگی،  اور سال بھر میں جتنا کرایہ استعمال کرلیا اس پر کوئی زکاۃ لازم نہیں ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201656

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں