بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا زیر ناف بالوں کی صفائی 40 ایام کے اندر کرنا واجب ہے؟


سوال

 کیا زیر ناف بالوں کی صفائی 40 ایام کے اندر کرنا واجب ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ زیرِ ناف بالوں کی صفائی امورِفطرت میں سے ہے اورمسنون یہ ہےکہ ہر ہفتے میں جمعہ کے دن  جسمانی اصلاح و صفائی کا یہ کام کیا جائے، دو ہفتوں میں ایک بار کرنا بھی جائز ہے اور آخری حد40دن تک کی ہے، چالیس دن سے زیادہ تاخیر کرنا مکروہِ تحریمی اور گناہ کا باعث ہے۔

صحيح مسلم میں ہے:

"‌عن ‌‌أبي ‌هريرة ‌عن ‌النبي ‌صلى ‌الله ‌عليه ‌وسلم ‌قال: « ‌الفطرة ‌خمس، ‌أو ‌خمس ‌من ‌الفطرة: ‌الختان، ‌والاستحداد، ‌وتقليم ‌الأظفار، ‌ونتف ‌الإبط، ‌وقص ‌الشارب ."

(كتاب الطهارة‌‌،باب خصال الفطرة،ج:1،ص:152،ط:دار طوق النجاة،بيروت)

ترجمہ :’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا : یہ پانچ چیزیں انسان کی فطرتِ سلیمہ کے تقاضے اور دینِ فطرت کے خاص اَحکام ہیں: ختنہ ، زیرِ ناف بالوں کی صفائی ، مونچھیں تراشنا ، ناخن لینا اور بغل کے بال لینا۔‘‘

وفیه أیضاً:

"‌عن ‌‌أنس ‌بن ‌مالك ‌قال: ‌قال ‌أنس: وقت ‌لنا ‌في ‌قص ‌الشارب، ‌وتقليم ‌الأظفار، ‌ونتف ‌الإبط، ‌وحلق ‌العانة ‌أن ‌لا ‌نترك ‌أكثر ‌من ‌أربعين ‌ليلة."

(كتاب الطهارة‌‌،باب خصال الفطرة،ج:1،ص:153،ط:دار طوق النجاة،بيروت)

ترجمہ :’’ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مونچھیں ترشوانے اور ناخن لینے اور بغل اور زیرِ ناف کی صفائی کے سلسلہ میں ہمارے واسطے حد مقرر کر دی گئی ہے کہ 40روز سے زیادہ نہ چھوڑیں ۔‘‘

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) يستحب (حلق عانته وتنظيف بدنه بالاغتسال في كل أسبوع مرة) والأفضل يوم الجمعة، وجاز في كل خمسة عشرة، وكره تركه وراء الأربعين، مجتبى. (قوله: وكره تركه) أي تحريماً لقول المجتبى: ولا عذر فيما وراء الأربعين ويستحق الوعيد اهـ وفي أبي السعود عن شرح المشارق لابن ملك: روى مسلم عن أنس بن مالك: «وقت لنا في تقليم الأظفار وقص الشارب ونتف الإبط أن لانترك أكثر من أربعين ليلةً». وهو من المقدرات التي ليس للرأي فيها مدخل فيكون كالمرفوع."

(باب الاستبراء و غیرہ،فصل فی البیع ج:6،ص:406، 407،ط:سعید)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144412100211

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں