کیا زمین جائیداد بھی قربانی کے نصاب میں شامل ہے؟
واضح رہے کہ جس عاقل، بالغ، مقیم، مسلمان مرد یا عورت کی ملکیت میں قربانی کے ایام میں، ذمہ میں واجب الادا اخراجات منہا کرنے کے بعد ضرورت سے زائد اتنا مال یا سامان موجود ہو جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر یا اس سے زائد ہو (خواہ ضرورت سے زائد مال نقدی ہو یا سونا چاندی ہو یا کسی اور شکل میں ہو، اسی طرح مالِ تجارت نہ بھی ہو) تو ایسے مرد وعورت پر قربانی واجب ہے۔
اب اگر کسی کی ملکیت میں کوئی زمین ہو جو اس کی ضرورت سے زائد ہو، یعنی رہائش، مقامِ کاروبار اور کرایہ یا زراعت کے علاوہ ہو تو ایسی زمین اور جائیداد بھی قربانی کے نصاب میں شامل ہو گی۔
الفتاوى الهندية (1/ 191):
"وهي واجبة على الحر المسلم المالك لمقدار النصاب فاضلاً عن حوائجه الأصلية، كذا في الاختيار شرح المختار، ولايعتبر فيه وصف النماء، ويتعلق بهذا النصاب وجوب الأضحية، ووجوب نفقة الأقارب، هكذا في فتاوى قاضي خان".
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144112200335
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن