یوسف کو دل میں وسوسہ آیا کہ اگر اس نے دودھ نہ پیا تو ریشم کو طلاق اس نے خوف کی وجہ سے دودھ پی لیا،ااور کہا اب نہیں ہوگی، دودھ پی لیا ہے، اسے معلوم ہےکہ یہ وہم ہے، کیا اس کی طلاق تو نہ ہوئی؟
واضح رہے کہ محض وسوسہ کی وجہ سے طلاق واقع نہیں ہوتی،لہذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ وسوسہ کی وجہ سے کسی قسم کی کوئی طلاق واقع نہیں ہو ئی،نکاح بدستور قائم ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(قوله: وركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية فخرج الفسوخ على ما مر، وأراد اللفظ ولو حكما ليدخل الكتابة المستبينة وإشارة الأخرس و الإشارة إلى العدد بالأصابع في قوله أنت طالق هكذا كما سيأتي.و به ظهر أن من تشاجر مع زوجته فأعطاها ثلاثة أحجار ينوي الطلاق و لم يذكر لفظا لا صريحًا و لا كنايةً لايقع عليه كما أفتى به الخير الرملي وغيره، و كذا ما يفعله بعض سكان البوادي من أمرها بحلق شعرها لايقع به طلاق و إن نواه."
(کتاب الطلاق، ج:3 ص:230 ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144501102693
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن