بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا شمال کی طرف پیر کر کے سو سکتے ہیں؟


سوال

کیا شمال کی طرف پیر کر کے سو سکتے ہیں؟

جواب

سمت قبلہ کی طرف پیر کرکے سونا منع ہے ، لہذا جن علاقوں میں سمت قبلہ شمال کی جانب نہیں ان علاقوں میں شمال کی طرف پیر کرکے سو سکتے ہیں، شرعاً اس میں حرج نہیں۔

الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:

"(ويكره) تحريما (استقبال القبلة بالفرج) ولو (في الخلاء) بالمد: بيت التغوط، وكذا استدبارها (في الأصح كما كره) لبالغ (إمساك صبي) ليبول (نحوها، و) كما كره (مد رجليه في نوم أو غيره إليها) أي: عمدا؛ لأنه إساءة أدب".

وفي رد المحتار:) "(قوله مد رجليه) أو رجل واحدة ومثل البالغ الصبي في الحكم المذكور ط (قوله أي: عمدا) أي: من غير عذر، أما بالعذر أو السهو فلا،  ط. (قوله: لأنه إساءة أدب)، أفاد أن الكراهة تنزيهية ط، لكن قدمنا عن الرحمتي في باب الاستنجاء أنه سيأتي أنه بمد الرجل إليها ترد شهادته. قال: وهذا يقتضي التحريم فليحرر" .

(الدر المختار مع رد المحتار: كتاب الصلاة، باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها، مطلب في أحكام المسجد (1/ 655)، ط. سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144401101874

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں