اگرسالی کے ساتھ ہم بستری کی بیوی کی موجودگی میں، کیا اس کانکاح باقی رہا یا ٹوٹ گیا؟
سالی کے ساتھ زنا کرنا انتہائی قبیح فعل، اور کبیرہ گناہ کا ارتکاب ہے، اس پر خوب توبہ واستغفار لازم ہے، شریعت نے غیر محارم سے پردے کا حکم اسی لیے دیا ہے کہ اس طرح کے فواحش کا سدِّ باب ہوسکے، تاہم اس کے باوجوداس شخص کااپنی بیوی سے نکاح نہیں ٹوٹتا، زنا کرنے والے کا اپنی بیوی سے نکاح بدستور قائم رہے گا، لیکن اس کے لیے آئندہ سالی سے پردہ کا خوب اہتمام کرنا ضروری ہے؛ تاکہ دوبارہ اس کی نوبت نہ آئے۔
نیز زنا کرنے والے شخص کے لیے سالی کےاستبراء یعنی (اس ہم بستری کے بعد) ایک حیض گزرنے تک یا حاملہ ہونے کی صورت میں وضعِ حمل تک اپنی بیوی سے ہم بستری کرنا جائز نہیں ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وفي الخلاصة: وطئ أخت امرأته لاتحرم عليه امرأته.
(قوله: وفي الخلاصة إلخ) هذا محترز التقييد بالأصول والفروع وقوله: لايحرم أي لاتثبت حرمة المصاهرة، فالمعنى: لاتحرم حرمة مؤبدة، وإلا فتحرم إلى انقضاء عدة الموطوءة لو بشبهة، قال في البحر: لو وطئ أخت امرأة بشبهة تحرم امرأته ما لم تنقض عدة ذات الشبهة، وفي الدراية عن الكامل: لو زنى بإحدى الأختين لايقرب الأخرى حتى تحيض الأخرى حيضةً". (3/ 34، کتاب النکاح، فصل فی المحرمات، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144204200490
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن