موجودہ دور میں ایسی کوئی عورت ہے جس سے بغیر نکاح کے ہم بستری کر سکتے ہیں؟
اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں انسانوں کو اپنی شہوت پورا کرنے کے محض دو طریقے بتائے ہیں، چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
{وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ إِلَّا عَلَى أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ فَمَنِ ابْتَغَى وَرَاءَ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْعَادُونَ} [المؤمنون:۵ تا ۸]
ترجمہ: اور جو اپنی شہوت کی جگہ کو تھامتے ہیں، مگر اپنی عورتوں پر یا اپنے ہاتھ کے مال باندیوں پر، سو ان پر نہیں کچھ الزام۔ پھر جو کوئی ڈھونڈے اس کے سوا سو وہی ہیں حد سے بڑھنے والے۔ (ترجمہ از شیخ الہند)
پھر جب تک باندیاں موجود تھیں تو ان کے لیے یہ حکم تھا کہ اگر کسی نے کوئی باندی خریدی اور وہ اہلِ کتاب یا مسلمان ہو اور کسی کی منکوحہ نہ ہو تو اس کے مالک کو حق تھا کہ وہ اس کو دیکھے یا اس سے اپنی حاجت پوری کرے جیساکہ بیوی سے کرتاہے، لیکن موجودہ دور میں اقوامِ متحدہ کی سطح پر تمام رکن ممالک کے مابین غلامی کا سلسلہ موقوف کرنے کا معاہدہ ہوچکا ہے، اس لیے اس دور میں مسلمانوں نے بھی یہ سلسلہ بالکل موقوف کردیا ہے، اور اب کسی عورت کو باندی یا لونڈی نہیں بنایا جاسکتا۔
لہذا فی زمانہ بیوی کے سوا ہم بستری کے لیے کوئی دوسری صورت اختیار کرنا جائز نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144204200068
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن