اگر کسی لڑکی کے بال خراب ہو رہے ہوں، یعنی بال جھڑتے ہیں اور نیچے سے بھی کافی حد تک باریک ہو چکے ہیں، اور ڈاکٹر کہتے ہیں کہ نیچے سے تھوڑے (یعنی 1 انچ سے زیادہ) بال کاٹ لیں، تو کیا اس صورت میں بال کاٹ سکتے ہیں؟
واضح رہے کہ عام حالات میں مزید بال بڑھانےیا مردوں کے ساتھ مشابہت یا پھر فیشن (زیب و زینت) کی وجہ سے عورتوں کا بال کاٹنا و کٹوانا از روئے شرع ممنوع ہے،البتہ اگر کسی شرعی( جیسےحج و عمرہ کے موقع پر)، طبعی(بال اس قدر لمبے ہوجائیں کہ اوپرے دھڑسے بھی نیچے ہو جائیں اور عیب دار معلوم ہوں) اور طبی(بیماری کےعلاج کے لیے بقدر ضرورت) ضرورت کی وجہ سے بال کاٹے جائیں تو اس کی اجازت ہے، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃً دین دار ماہر ڈاکٹر علاج کی غرض سے بقدر ضرورت بال کاٹنے کا کہتا ہے تو اس کی گنجائش ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"قطعت شعر رأسها أثمت ولعنت زاد في البزازية وإن بإذن الزوج لأنه لا طاعة لمخلوق في معصية الخالق، ولذا يحرم على الرجل قطع لحيته، والمعنى المؤثر التشبه بالرجال".
"(قوله لا طاعة لمخلوق إلخ) رواه أحمد والحاكم عن عمران بن حصين اهـ جراحي (قوله والمعنى المؤثر) أي العلة المؤثرة في إثمها التشبه بالرجال فإنه لا يجوز كالتشبه بالنساء حتى قال في المجتبى رامزا: يكره غزل الرجل على هيئة غزل النساء".
(كتاب الحظر والإباحة، فصل في البيع، ج:6، ص:407،ك ط: سعيد)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"ولو حلقت المرأة رأسها فإن فعلت لوجع أصابها لا بأس به وإن فعلت ذلك تشبها بالرجل فهو مكروه كذا في الكبرى".
(كتاب الكراهية، الباب التاسع عشر في الختان والخصاء وحلق المرأة شعرها ووصلها شعر غيرها، ج:5، ص:358، ط: دار الفكر)
فتاوی رحیمیہ میں ہے:
عورت کا فیشن کے طور پر شوہر کے حکم سے یا خود بال کٹوانا
(سوال ۱۴۷) عورت کو اگر شو ہر فیشن کے طرز پر بال کاٹنے کے لئے کہے یا عورت خود بطرز فیشن بال کاٹے تو جائز ہے یا نہیں؟ بینوا توجروا۔
( الجواب) اگر شوہر عورت کو فیشن کے طرز پر بال کاٹنے کے لئے کہے یا عورت از خود فیشن کے انداز پر بال کاٹے تو یہ سخت گناہ کا کام ہے، اور حرام ہے اور گناہ کے کام میں شوہر کی اطاعت جائز نہیں۔
بال بڑھانے کے لئے عورت کا بالوں کے سروں کو کاٹنا
(سوال (۱۴۸) عورت اپنے بال بڑھانے کی نیت سے بالوں کے کنارے میں تھوڑے سے بال کاٹے تو کیسا ہے؟ بعض عورتوں نے بتایا کہ گاہے بال کے کناروں پر بال پھٹ کر اس میں سے دو بال ہو جاتے ہیں پھر بالوں کا بڑھنا بند ہو جاتا ہے ، اگر سرے سے کاٹ دیئے جائیں تو بڑھنا شروع ہو جاتے ہیں تو ایسی صورت میں کاٹنا کیسا ہے؟ بینوا تو جروا
(الجواب) اگر معتد به مقدار تک بال بڑھ چکے ہیں تو مزید بڑھانے کے لئے بال کاٹنے کی اجازت نہ ہوگی ۔
(کتاب الحظر والإباحۃ، بالوں کے احکام، جلد:10، صفحہ:120، ط: دار الإشاعت)
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144612101151
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن