بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا قربانی میں جانور کا دو دانت ہونا ضروری ہے؟


سوال

کیاقربانی کے جانور کیلے دو دانت کا ہونا ضروری ہے ؟یا صرف عمر پوری ہونا شرط ہے؟ اگر کسی جانور کے دانت نہ نکلے ہوں لیکن بائع کہتا ہے کہ اس کے دو سال پورے ہوگئے ہیں تو کیا اس جانور کی قربانی درست ہے؟

جواب

واضح رہے کہ   اگر یقینی طور پر معلوم ہو کہ جانور   کی  عمر پوری  ہوگئی ہے  (مثلاً: جانور کو اپنے سامنے پلتا بڑھتادیکھا ہو اور اس کی عمر بھی معلوم ہو) تو اس کی قربانی درست ہے، پکے دانت نکلنا ضروری نہیں،  بلکہ مدت پوری ہونا شرط ہے۔  تاہم آج کل چوں کہ فساد کا غلبہ ہے؛ اس لیے صرف بیوپار ی کی بات پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا، لہٰذا احتیاطاً دانت کو عمر معلوم کرنے کے لیے علامت کے طور پر مقرر کیا گیا ہے، دانتوں کی علامت ایسی ہے کہ اس میں کم عمر کا جانور نہیں آسکتا ، ہاں زیادہ عمر کا آنا ممکن ہے، یعنی تجربے سے یہ بات ثابت ہے کہ مطلوبہ عمر سے پہلے جانور کے دو دانت نہیں نکلتے۔

لہذا  صورتِ مسئولہ میں اگر  جانور  کی عمر یقینی طور پر پوری ہوچکی ہو تو دانت آئیں یا نہ آئیں قربانی درست ہوجائے گی، اور اگر یقینی طور پر اس کی عمر   مکمل ہونا معلوم نہ ہو تو اس صورت میں احتیاطاً دانت آنے پر ہی اس  کی قربانی کی جائے، اس لئے کہ مقرر عمر سے کم عمر کے جانور کی قربانی سے قربانی درست نہیں ہوتی۔

الفتاوى الهندية میں ہے:

"(وأما سنّه) فلايجوز شيء مما ذكرنا من الإبل والبقر والغنم عن الأضحية إلا الثني من كل جنس وإلا الجذع من الضأن خاصةً إذا كان عظيماً، وأما معاني هذه الأسماء فقد ذكر القدوري: أن الفقهاء قالوا: الجذع من الغنم ابن ستة أشهر، والثني ابن سنة. والجذع من البقر ابن سنة، والثني منه ابن سنتين. والجذع من الإبل ابن أربع سنين، والثني ابن خمس. وتقدير هذه الأسنان بما قلنا يمنع النقصان، ولايمنع الزيادة، حتى لو ضحى بأقل من ذلك شيئاً لايجوز، ولو ضحى بأكثر من ذلك شيئاً يجوز ويكون أفضل."

(کتاب الاضحیۃ،الباب الخامس فی بیان اقامۃ الواجب، (٥ / ٢٩٧ ) ط:حقانیہ پشاور)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144311101720

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں