بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا ایک روپیہ کے بدلہ میں سو باجماعت نمازیں دینا پڑیں گی؟


سوال

یہ بات کہاں  تک صحیح ہے کہ کسی کا ایک روپیہ نہ دینے پر 100 باجماعت نماز اُسے دی جائے گی؟

جواب

کسی  کا  پیسہ ناحق کھانا بلا شبہ سخت گناہ کا کام ہے،  ناحق مال کھانے والے پر  قرآن وحدیث میں بہت سخت وعیدات وارد ہوئی ہیں،  ایسے لوگ اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں،  حدیث شریف میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ  کرام رضوان اللہ علیہم سے دریافت کیا کہ:

”تم مفلس کس کو سمجھتے ہو؟ صحابہ رضوان اللہ علیہم نے عرض کیا کہ مفلس وہ ہے جس کے پاس درہم اور دینار نہ ہوں،اور مال واسبا ب نہ ہوں،تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: مفلس وہ ہے جو قیامت کے دن آئے اوراس نے نمازیں بھی پڑھی ہوں، اور روزے بھی رکھے ہوں،  اور زکات بھی دیتا رہا ہو، مگر اس کے ساتھ اس نے کسی کو گالی دی تھی، کسی پر تہمت لگائی تھی، کسی کا ناحق مال کھایا تھا، ناحق خون بہایا تھا، کسی کو مارا تھا،  اب قیامت میں ایک اس کی یہ نیکی لے گیا اور دوسرا دوسری نیکی لے گیا،یہاں تک کہ اس کی نیکیاں ختم ہوگئیں،لیکن پھر بھی حق دار بچ گئے ، تو پھر باقی حق داروں کے گناہ  اس پر لاد  دیے جائیں گے، یہاں تک کہ وہ گناہوں میں ڈوب کر جہنم میں پھینک دیا جائے گا، یہ ہے حقیقی مفلس۔“

ایک حدیث میں وارد ہے کہ  رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

’’جس کے ذمے  کسی  بھائی کا کچھ حق ہو، اس کی آبرو کے متعلق یا اور کسی قسم کا، وہ اس سے آج معاف کرالے، ایسے وقت سے پہلے کہ نہ اس کے پاس دینار ہو گا نہ درہم، اگر اس کے پاس کچھ عملِ صالح ہو گا تو بقدر اس کے حق کے اس سے لے کر صاحبِ  حق کو دے دیا جائے گا اور اگر اس کے پاس نیکیاں نہ ہوئیں تو اس کے فریق کے گناہ لے کر اس پر لاد دیے جائیں گے۔‘‘

اسی طرح  بعض کتبِ فقہ میں منقول ہے کہ  ناحق مال کھانے والے سے ایک دانق  (جو درہم کا چھٹا حصہ ہوتا ہے) کے  بدلے میں اس کی سات سو مقبول  نمازیں،حق دار کو دے دی جائیں گی۔ البتہ  کسی کا ایک روپیہ نہ دینے پر سو باجماعت نماز اسے دی جائیں گی، بعینہ یہ الفاظ کسی حدیث یا فقہی عبارت میں نہ مل سکے۔

صحيح البخاري(3/ 129):

"عن أبي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من كانت له مظلمة لأخيه من عرضه أو شيء، فليتحلله منه اليوم، قبل أن لا يكون [ص:130] دينار ولا درهم، إن كان له عمل صالح أخذ منه بقدر مظلمته، وإن لم تكن له حسنات أخذ من سيئات صاحبه فحمل عليه»."

سنن الترمذي (4/ 613):

"عن ابي هريرة : أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال أتدرون ما المفلس ؟ قالوا المفلس فينا يا رسول الله من لا درهم له ولا متاع قال رسول الله صلى الله عليه و سلم: المفلس من أمتي من يأتي يوم القيامة بصلاته وصيامه وزكاته ويأتي وقد شتم هذا وقذف هذا وأكل مال هذا و سفك دم هذا وضرب هذا فيقعد فيقتص هذا من حسناته وهذا من حسناته فإن فنيت حسناته قبل أن يقتص ما عليه من الخطايا أخذ من خطاياهم فطرح عليه ثم طرح في النار ."قال أبو عيسى هذا حديث حسن صحيح."

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 438):

"الصلاة لإرضاء الخصوم لاتفيد، بل يصلي لله، فإن لم يعف خصمه أخذ من حسناته جاء: «أنه يؤخذ لدانق ثواب سبعمائة صلاة بالجماعة».
(قوله: جاء) أي في بعض الكتب، أشباه عن البزازية، ولعل المراد بها الكتب السماوية أو يكون ذلك حديثاً نقله العلماء في كتبهم: والدانق بفتح النون وكسرها: سدس الدرهم، وهو قيراطان، والقيراط خمس شعيرات، ويجمع على دوانق ودوانيق؛ كذا في الأخستري حموي (قوله: ثواب سبعمائة صلاة بالجماعة) أي من الفرائض لأن الجماعة فيها: والذي في المواهب عن القشيري سبعمائة صلاة مقبولة ولم يقيد بالجماعة. قال شارح المواهب: ما حاصله هذا لاينافي أن الله تعالى يعفو عن الظالم ويدخله الجنة برحمته ط ملخصاً".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201201132

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں