بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

خطبہ جمعہ كے دوران سامعین کا نبى پاک صلى اللہ عليہ وسلم پر درود پڑھنا


سوال

خطبہ جمعہ میں جب نبی پاک  صلی اللہ علیہ وسلم کا نام آتا ہے تو کیا جواب میں  ’’صلی اللہ علیہ وسلم‘‘  پڑھنا چاہیے؟

جواب

خطبہ  جمعہ کے دوران جب جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اسم گرامی آجائے تو دل دل میں آپ علیہ الصلاۃ والسلام پر درود پڑھے،زبان سے نہ پڑھے، کیونکہ خطبہ کے دوران ہر قسم کا کلام ممنوع ہے چاہے وہ ذکر ہی کیوں نہ ہو۔

"(قوله: ولا كلام) أي: من جنس كلام الناس، أما التسبيح ونحوه فلا يكره، وهو الأصح، كما في النهاية والعناية. وذكر الزيلعي: أن الأحوط الإنصات، ومحل الخلاف قبل الشروع، أما بعده فالكلام مكروه تحريما بأقسامه كما في البدائع بحر ونهر، وقال البقالي في مختصره: وإذا شرع في الدعاء لا يجوز للقوم رفع اليدين، ولا تأمين باللسان جهرا، فإن فعلوا ذلك أثموا، وقيل: أساءوا ولا إثم عليهم، والصحيح هو الأول، وعليه الفتوى، وكذلك إذا ذكر النبي - صلى الله عليه وسلم - لا يجوز أن يصلوا عليه بالجهر بل بالقلب وعليه الفتوى رملي".

(حاشية ابن عابدين على الدر المختار: كتاب الصلاة، باب الجمعة  (2/ 158)، ط. سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144405101092

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں