بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

خطبہ عید، دعا سے پہلے ہوگا یا دعا کے بعد؟


سوال

خطبہ عید  دعا کے بعد دیا جائے یا دعا سے پہلےخطبہ دے کر پھر دعا کی جائے؟ 

جواب

عید کی نماز کے بعد بھی باقی نمازوں کی طرح ہاتھ اٹھاکر دعا کرنا جائز ہے، عید کے دن دعا کا ذکر تو صحیح احادیث میں موجود ہے، لیکن روایت میں یہ تصریح نہیں ہے کہ یہ دعا عید کی نماز کے بعد خطبہ سے پہلے ہوتی تھی یا خطبہ کے بعد؟ اس لیے اس میں دونوں  باتوں کا اختیار ہے کہ امام اور مقتدی مل کر کسی ایک موقع پر دعا مانگ لیں، خواہ نماز کے بعد یا خطبہ کے بعد، اور جس موقع پر  بھی مانگیں اس کو دعا کے لیے مخصوص اور مسنون نہ سمجھیں، اور نماز کے بعد دعا مانگنے والے خطبہ کے بعد دعا مانگنے والوں  کو ملامت نہ کریں اور نہ ہی  خطبہ کے بعد دعا مانگنے والے نماز کے بعد دعا کرنے والوں پر طعن وتشنیع کریں۔

 صحیح بخاری اور دیگر  کتبِ ستہ کی اس حدیث میں جو عورتوں  کے لیے عیدگاہ آنے سے متعلق ہے یہ الفاظ ہیں:

” فلیشهدن الخیر ودعوة المسلمین، ولیعتزلن المصلی“. 

یعنی حائضہ  عورتیں بھی جائیں اور نیکی اور مسلمانوں کی دعاؤں میں شریک ہوجائیں، ہاں نماز سے علیحدہ رہیں۔

حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں  :

 ”واقعی بعد نماز عید یاخطبہ دعا مانگنا بالخصوص منقول تو نہیں دیکھا گیا اور  دعوتهم سے  استدلال ناتمام ہے، کیوں کہ اس میں کسی محل کی تصریح نہیں کہ یہ دعا کس وقت ہوتی ہے، پھر محل خاص میں ان کے ہونے پر استدلال کرنا ظاہر ہے کہ غیر تمام ہے، ممکن ہے کہ یہ دعا وہ ہو جو نماز کے اندریاخطبہ کے اندر عام صیغوں سے کی جاتی ہے جو سب مسلمانوں کوشامل ہوتی ہے اور حاضرین پر اس کے برکات اول فائض ہوتے ہیں، لیکن بالخصوص منقول نہ ہونے سے حکم ابتداع کا بھی مشکل ہے؛ کیوں کہ عموماتِ نصوص سے فضیلت دعا بعد الصلاۃ کی ثابت ہے، پس اس عموم میں اس کے داخل ہونے کی گنجائش ہے، اوراگرکوئی شخص بالخصوص منقول نہ ہونے کے سبب اس کو ترک کرے اس پر بھی ملامت نہیں ۔ بہرحال یہ مسئلہ ایسا مہتم بالشان نہیں ہے دونوں جانب میں توسع ہے‘‘۔ (امداد الفتاوی، 1/405، ط: دارالعلوم کراچی)

مفتی اعظم ہند مفتی کفایت اللہ رحمہ اللہ ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں :

”(سوال )  عیدین کے بعد دعا مانگنا ثابت ہے یا نہیں ؟  اگر نہیں تو الدعاء مخ العبادات کا کیا مطلب ہوا؟  المستفتی نمبر ۷۹۱ محمد نور صاحب (ضلع جالندھر) ۷ ذی الحجہ ۱۳۵۴؁ھ م ۲ مارچ ۱۹۳۶؁ء  
(جواب ۴۷۶)  عیدین کے بعد دعا مانگنے کا فی الجملہ تو ثبوت ہے، مگر تعین موقع کے ساتھ  ثبوت نہیں کہ نماز کے بعد یا خطبہ کے بعد، دونوں موقعوں میں سے کسی ایک موقع پر دعا مانگنے میں مضائقہ نہیں ہے“۔ (کفایت المفتی 3/251، ط: مکتبہ حقانیہ)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109203256

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں