بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

خسوف (چاند گرہن) کی نماز دن میں پڑھنے کا حکم


سوال

کیا نماز خسوف دن میں بھی پڑھی جاتی ہے؟

جواب

سورج گرہن اور چاند گرہن اللہ تعالی کی قدرت کی نشانیاں ہیں، یہ ظاہر کرنے کے لیے جو قادرِ مطلق اللہ تعالی سورج سے روشنی دیتا ہے اور چاند سے چاندنی دیتا ہے  وہی اللہ تعالی ان کو ماند  کردینے پر بھی قادر ہے ۔ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں آپ ﷺ کے صاحبزادے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کے انتقال  کے بعد  سورج گرہن ہوگیا، اس زمانے میں لوگوں کا خیال یہ تھا کہ سورج گرہن کسی بڑے آدمی کی وفات  یا پیدائش کی وجہ سے ہوتا ہے، جیسا کہ ابھی آپ ﷺ کے بیٹے کی وفات پر ہوا تو آپﷺ نے اس عقیدے کی نفی فرمائی۔ "بخاری شریف " میں ہے:

" حضرت ابوبردہ، حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ سورج گرہن ہوا تو نبی ﷺ اس طرح گھبرائے ہوئے کھڑے ہوئے جیسے قیامت گئی، آپ ﷺ مسجد میں آئے اور طویل ترین قیام و رکوع اور سجود کے ساتھ نماز پڑھی کہ اس سے پہلے آپ ﷺ کو ایسا کرتے ہوئے نہیں دیکھا تھا اور آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ نشانیاں ہیں جو اللہ بزرگ و برتر بھیجتا ہے، یہ کسی کی موت اور حیات کے سبب سے نہیں ہوتا ہے، بلکہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے، جب تم اس کو دیکھو تو ذکرِ الٰہی اور دعا واستغفار کی طرف دوڑو“ ۔

چاند گرہن کو "خسوف" کہتے ہیں ،  اور چاند گرہن کے وقت دو رکعت نماز دیگر نوافل کی طرح انفراداً (یعنی اکیلے)  پڑھنا مسنون ہے، اس میں جماعت مسنون نہیں ہے، اس کا طریقہ عام نوافل کی طرح ہے، کسی بھی اعتبار سے فرق نہیں، سوائے اس کے کہ نیت "صلاۃ الخسوف" کی ہوگی، لہٰذا چوں کہ چاند گرہن (خسوف قمر) جو کہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے اور اس کا مشاہدہ رات کے وقت ہی ہوسکتا ہے اس لیے ’’خسوف کی نماز‘‘ دن میں نہیں پڑھی جاسکتی ہے، دن میں تو سورج گرہن (کسوف)  کی نماز پڑھی جاتی ہے۔ 

صحيح البخاري (2/ 39):

''حدثنا محمد بن العلاء، قال: حدثنا أبو أسامة، عن بريد بن عبد الله، عن أبي بردة، عن أبي موسى، قال: خسفت الشمس، فقام النبي صلى الله عليه وسلم فزعاً، يخشى أن تكون الساعة، فأتى المسجد، فصلى بأطول قيام وركوع وسجود مارأيته قط يفعله، وقال: «هذه الآيات التي يرسل الله، لا تكون لموت أحد ولا لحياته، ولكن يخوف الله به عباده، فإذا رأيتم شيئاً من ذلك، فافزعوا إلى ذكره ودعائه واستغفاره»."

الفتاوى الهندية (1/ 153):

'' يصلون ركعتين في خسوف القمر وحداناً، هكذا في محيط السرخسي.''

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200555

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں