بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

خوشی کے موقع پر پھولوں کا ہار پہنانا


سوال

 تکمیلِ حفظ، درجات عالمیت، افتاء، ادب اور قراءت وغیرہ کی دستار بندی کے مواقع پر بعض مقامات میں فرحت و خوشی سے والدین، متعلقین ان فارغین حضرات کے گلے میں نوٹوں اور پھولوں کے ہار ڈالتے ہیں اسی طرح حاجی لوگ جب حج کے لیے گھر سے نکلتے یا حج کرکے واپس گھر پہنچتے تو ان کے متعلقین حضرات ان کے گلے میں نوٹوں اور پھولوں کے ہار ڈالتے ہیں تو اس کا شرعی حکم کیا ہے؟

جواب

مختلف تقریبات کے موقع پر  شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے دوسرے فرد کی خوشی میں شریک ہونا اور اس کی حوصلہ افزائی کرنا نہ صرف جائز بلکہ مستحسن ہے ۔البتہ ایسے موقع پر نوٹوں کے ہار پہننایا پہنانا ایک قابل ترک  رسم ہے ،شریعت  میں اس کی کوئی اصل نہیں اور نوٹوں والا ہار دنیا کی محبت پر دلالت کرتا ہے ۔ اس لیے ان چیزوں سے اجتناب کرنا لازم ہے۔مزید یہ کہ اس میں جاندار کی تصویر ہوتی ہے، اس لئے اس کو پہننے سے باز رہنا چاہئےالبتہ نوٹوں والے ہار کے بجائے نقد رقم ہدیہ کے طور پر دی جائےتو یہ شرعاً جائز ہے۔نیز پھولوں کا ہار پہنانابھی قابل ترک رسم ہے۔

فتاویٰ رحیمیہ میں ہے:

"ختم قرآن کی شب حفاظ کو پھولوں کو ہار پہنایا جاتا ہے، یہ رواج برا اور قابلِ ترک ہے۔اور اس میں اسراف بھی ہے۔۔۔الخ"

(فتاویٰ رحیمیہ، ج:10،ص:200،ط:دارالاشاعت کراچی)

فتاویٰ محمودیہ میں ہے:

"شادی وغیرہ کے موقع پر دولہا وغیرہ کو پھولوں کا ہار پہنانا قرآن پاک، حدیث شریف، آثار صحابہ، فقہ سے کہیں ثابت نہیں۔۔۔۔اس رسم کو بالکل ختم کردیا جائے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم"۔

 (فتاوی محمودیہ ، ج:22،ص:468۔ط:فاروقیہ کراچی)

(مستفاد  ایضاً من:خیرالفتاویٰ، ج:4،ص:585،ط:مکتبہ امدادیہ ملتان)۔

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144408100225

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں