بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

خواتین کا قبرستان جانا


سوال

خواتین کا قبرستان جانا کیسا ہے؟

جواب

عورتوں کے قبرستان میں جانے سے اگر غم تازہ ہو اور وہ بلند آواز سے روئیں،جزع فزع کریں  تو ان کے لیے  قبرستان جانا  گناہ ہے؛ کیوں کہ حدیث میں ایسی عورتوں پر لعنت آئی ہے جو قبرستان جائیں؛ تاکہ غم تازہ ہو ۔  چوں کہ  عورتوں میں صبر کم ہوتا ہے، اس لیے ان کے لیے گھر ہی سے ایصال ثواب کرنا چاہیے۔ نیز عورتوں کے لیے جب مساجد میں جماعت سے نماز کے لیے جانا مکروہِ تحریمی ہے تو قبرستان کی زیارت کے لیے گھر سے نکلنے میں بدرجہ اولیٰ کراہت ہوگی، کیوں کہ یہ ضرورتِ شرعیہ نہیں ہے جس کی بنا پر ان کے لیے خروج کو بلاکراہت جائز قرار دیا جاسکے۔

3236 - حدثنا محمد بن كثير، أخبرنا شعبة، عن محمد بن جحادة، قال: سمعت أبا صالح، يحدث عن ابن عباس، قال: "لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم زائرات القبور، والمتخذين عليها المساجد والسرج."

(سنن أبي داؤد، كتاب الجنائز، ‌‌باب في زيارة النساء القبور، ۳/۲۱۸، الناشر: المكتبة العصرية، صيدا - بيروت)

ترجمہ: ’’حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے قبروں پر جانے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے اور ان لوگوں پر بھی لعنت فرمائی ہے جو قبروں کو سجدہ گاہ بنائیں اور وہاں چراغ رکھیں۔‘‘

اسی حدیث کے پیشِ نظر عورتوں کے قبروں پر جانے کے بارے میں اکثر اہلِ علم حضرات کی رائے یہ ہے کہ یہ ناجائز ہے، کیوں کہ عورتیں ایک تو شرعی مسائل سے کم واقف ہوتی ہیں، دوسرے ان میں صبر، حوصلہ اور برداشت کم ہوتا ہے، ان کے حق میں غالب اندیشہ یہی ہے کہ وہ قبرستان جاکر جزع وفزع کریں گی یا کوئی بدعت کریں گی، اسی لیے انہیں قبرستان جانے سے منع کرنا چاہیے۔

البتہ اگر کوئی بوڑھی عورت عبرت اور تذکرہ آخرت کے لیے قبرستان جائے تو اس شرط کے ساتھ اجازت ہے کہ وہ جزع فزع نہ کرے، اور جوان عورت کے لیے  جانے میں بہر حال  کراہت ہے۔

البحرالرائق میں ہے:

"(قوله: وقيل: تحرم على النساء إلخ) قال الرملي: أما النساء إذا أردن زيارة القبور إن كان ذلك لتجديد الحزن والبكاء والندب على ما جرت به عادتهن فلاتجوز لهن الزيارة، وعليه حمل الحديث: «لعن الله زائرات القبور»، وإن كان للاعتبار والترحم والتبرك بزيارة قبور الصالحين فلا بأس إذا كن عجائز، ويكره إذا كن شواب، كحضور الجماعة في المساجد". 

(البحر الرائق شرح كنز الدقائق ،کتاب الجنائز ، الصلاة علي الميت في المسجد،  ۲/۲۰۲، ط:دارالکتاب الإسلامي)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144505100105

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں