بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ختنہ کے لیے قرض لینا


سوال

قرض لے کر  بچے كا ختنہ کروانا کیسا ہے؟

جواب

اگر ختنے کرانے کی مالی استطاعت نہ ہو توقرض لے کر بچے کا  ختنہ کروانا  جائز ہے،باقی اس موقع پر ضیافت وغیرہ کرنا کوئی لازمی چیز نہیں، لہٰذا اس کے لیے قرض نہ لینا بہتر ہے۔

سنن أبي داود  میں ہے:

"عن محارب بن دثار، قال: سمعت جابر بن عبد الله، قال: كان لي على النبي صلى الله عليه وسلم دين فقضاني وزادني."

(أول كتاب البيوع، باب في حسن القضاء، ج:5، ص:235، ط:دار الرسالة العالمية)

المعجم الكبير للطبراني میں ہے:

"عن الحسن، قال: دعي عثمان بن أبي العاص إلى ختان فأبى أن يجيب، فقيل له: فقال: إنا كنا لا نأتي الختان على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولا يدعى إليه."

( باب العين، الحسن بن أبي الحسن، عن عثمان بن أبي العاص،ج:9،ص:57، رقم الحديث:8381، ط: مكتبة ابن تيمية - القاهرة)

فتاوی دار العلوم دیوبند ( از مفتی عزیز الرحمن عثمانی رحمہ اللہ)  میں ہے:

"حدیث سے ختنہ کے وقت کوئی تقریب خاص ثابت نہیں ہے، باقی خوشی کے موقع پر دعوت وغیرہ کرنا شرعا درست ہے، اس کی کوئی ممانعت نہیں، اور سنت بھی نہیں ہے۔"

وفیه أیضا:

"ختنہ پر دعوت کرنا درست ہے لیکن اس کو ضروری سمجھنا یا اس وجہ سے ختنہ کرانا ممنوع وقبیح ہے ایسی رسومات کو چھوڑنا چاہیے ۔"

(کتاب الحظر و الاباحہ، بالوں اور ختنہ کے احکام، ج:۱۶، ص:۲۶۴ ،۲۶۵،  ط: مکتبہ دار العلوم دیوبند)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"لا ينبغي التخلف عن إجابة الدعوة العامة كدعوة العرس والختان ونحوهما، وإذا أجاب، فقد فعل ما عليه أكل أو لم يأكل، وإن لم يأكل فلا بأس به والأفضل أن يأكل لو كان غير صائم، كذا في الخلاصة."

(كتاب الكراهية، الباب الثاني عشر في الهدايا والضيافات، ج:5،ص:343، ط: دار الفكر)

مزید دیکھیے:

ختنہ کی دعوت اور اس میں شرکت کا حکم

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144404100915

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں