بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ختم قرآن کے موقع پر جو مٹھائی وغیرہ تقسیم کی جاتی ہے اس کے کھانے کا حکم


سوال

 ختم القرآن کے بعد مسجد میں جو کچھ بھی تقسیم  کیا جاتا ہے،  اسے کھایا جا سکتا ہے ؟

جواب

 تراویح میں تکمیلِ قرآنِ کریم کے موقع پر مٹھائی تقسیم کرنا ضروری نہیں ہے، اگر ختم  پر مٹھائی تقسیم کرنے  کے لیے لوگوں کو چندہ دینے پر مجبور کیا جاتا ہو اور بچوں کا  رش اور شوروغل ہوتا ہو، مسجد کا فرش خراب ہوتا ہو یا اسے لازم اور ضروری سمجھا جاتا ہو تو اس کا ترک کردینا ضروری ہے اور  ایسی مٹھائی  (یعنی دلی رضامندی کے بغیر  لیے گئے چندے سے خریدی گئی مٹھائی)یا کوئی اور  چیز   کھانا  درست نہیں ہے، لیکن  اگر  یہ مفاسد نہ پائے جائیں، بلکہ کوئی اپنی  خوشی سے،  چندہ کیے بغیر تقسیم کردے یا امام کے لیے لے آئے تو اس میں مضائقہ نہیں ہے،اس کا کھانا درست ہے ،حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے سورہ بقرہ  کی تفسیر ختم کرکے لوگوں کی اونٹ ذبح کر کے دعوت کی۔ (مستفاد فتاوی رحیمیہ 6/243)

حدیث میں ہے:

"لايحل مال امرئ إلا بطيب نفس منه."(مشكوة 255 قديمي)

 روایت  میں ہے:

"قال: تعلم عمر رضي الله عنه البقرة في اثنتي عشرة سنةً فلما ختمها نحر جزورًا."

( الجامع لاحکام القرآن للقرطبی،۱/۳۰ط :دارالکتب العلميه)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144209200738

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں