بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کھانے میں بیوی کا بال نظر آنے پر بیوی کے سر کے تمام بال کاٹنے کا حکم


سوال

شوہر نےکھانا کھاتے وقت کھانے میں عورت کا بال پالیا، جس کی بنا پر اس نے ناراض ہوکر عورت کے سر کے سب بال کاٹ دیے، اب شوہر پر شرعًا کیا حکم ہے ؟

جواب

عورت کے سر کے مکمل بال کاٹنا ناجائز اور گناہ ہے، شوہر کے  لیے قطعًا یہ جائز نہیں تھا کہ وہ اپنی بیوی کو ایسی سزا دیتا، مذکورہ فعل پر وہ سخت گناہ کا مرتکب ہوا ہے، اس کو  چاہیے کہ سب سے پہلے اپنی بیوی سے  معافی مانگے اور  اللہ تعالیٰ کے دربار میں بھی سچے دل سے توبہ و استغفار کرے اور آئندہ ایسی اخلاقی گراوٹ پر مشتمل حرکت نہ کرنے کا پکا عزم کرے۔ اگر شوہر کے بال کاٹنے کی وجہ سے بیوی کے سر پر بال اگنا بند ہوگئے اور ایک سال انتظار کے باوجود بال نہ اُگے تو شوہر پر بیوی کو مکمل دیت ادا کرنا لازم ہوگا، لیکن اگر ایک سال کے اندر بال اگنا شروع ہوگئے تو اس صورت میں شوہر کے ذمہ دیت ادا کرنا لازم نہیں ہوگا۔

دیت کی مقدار:

دیت اگر  سونے کی صورت میں ادا کی جائے تو اس کی مقدار ایک ہزار (1000) دینار یعنی 375 تولہ سونا جس کا اندازا جدید پیمانے سے 4 کلو 374 گرام سونا یا اس کی قیمت بنتی ہے،  اور اگر دراہم (چاندی) کے اعتبار سے ادا کرنا ہو تو دس ہزار (10000) درہم یعنی 2625 تولہ چاندی جس کا اندازا جدید پیمانے سے 30 کلو 618 گرام چاندی یا اس کی قیمت بنتی ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 576):

’’ (ولحية حلقت  لم تنبت) ويؤجل سنة فإن مات فيها برئ وفي نصفها نصف الدية وفيما دونها حكومة عدل كشارب ولحية عبد في الصحيح، ولا شيء في كوسج على ذقنه شعرات معدودة ولو على خده أيضا، ولكنه غير متصل فحكومة عدل ولو متصلا فكل الدية (وشعر الرأس كذلك) أي إذا حلق ولم ينبت كذا روي عن علي وعند الشافعي: فيهما حكومة عدل واعلم أنه لا قصاص في الشعر مطلقًا، ولو مات قبل تمام السنة ولم ينبت فلا شيء عليه كشعر صدر وساعد وساق.

(قوله: ولحية حلقت) وكذا لو نتفت قهستاني؛ لأنه أزال الجمال على الكمال ولحية المرأة  لا شيء فيها؛ لأنها نقص كما في الجوهرة (قوله: فإن مات فيها برئ) أي لا شيء عليه وقالا: حكومة عدل كفاية (قوله: وفي نصفها نصف الدية) وقال بعض أصحابنا كمال الدية لفوات الجمال بحلق البعض معراج، وفي غاية البيان ولو حلق بعض اللحية ولم تنبت قال بعضهم: تجب فيه حكومة عدل قال في شرح الكافي: والصحيح كل الدية؛ لأنه في الشين فوق من لا لحية له أصلا (قوله: في الصحيح)؛ لأن الشارب تابع للحية فصار كبعض أطرافها، والمقصود في العبد المنفعة بالاستعمال دون الجمال بخلاف الحر هداية.

قلت: ومفاده أنه لو حلق الشارب مع اللحية يدخل في ضمانها؛ لأنه تابع، ونقل السائحاني عن المقدسي أنه لا يدخل وفي خزانة المفتين يدخل (قوله: ولا شيء في لحية كوسج) بالفتح وبضم قاموس؛ لأنها تشينه لاتزينه (قوله: فحكومة عدل) ؛ لأن فيه بعض الجمال هداية (قوله: فكل الدية) ؛ لأنه ليس بكوسج وفيه معنى الجمال هداية (قوله: وشعر الرأس كذلك) سواء كان شعر رجل أو امرأة أو كبير أو صغير معراج (قوله: أي إذا حلق ولم ينبت) أي على وجه يظهر فيه القرع، فإنه يعد عيبا عظيما، ولهذا يتكلف الأقرع في ستر رأسه كما يتكلف ستر سائر عيوبه أتقاني، وهذا كله إذا فسد المنبت فإن نبت حتى استوى كما كان لا يجب شيء؛ لأنه لم يبق أثر الجناية ويؤدب على ارتكابه ما لا يحل هداية، وإن نبت أبيض فإن في أوانه لا يجب شيء وإلا فالصحيح أن فيه حكومة عدل أتقاني وإن كان عبدا ففيه أرش النقصان جوهرة (قوله: فيهما) أي في اللحية وشعر الرأس (قوله: مطلقًا) أي ولو عمدا في اللحية وشعر الرأس، وكذا شعر الحاجب معراج؛ لأن القصاص عقوبة، فلا يثبت قياسا، وإنما يثبت نصا أو دلالة والنص إنما ورد في النفس والجراحات، وهذا ليس في معناهما؛ لأنه لم يتألم به، ولا يتوهم فيه السراية زيلعي: والعمد في ماله والخطأ على عاقلته كما في القتل أفاده الأتقاني. وفي المعراج ثم قيل: صورة الخطأ في حلق الشعر أن يظنه مباح ثم يتبين أنه غير مباح الدم (قوله: فلا شيء عليه) أي عنده وقالا تجب حكومة عدل معراج، ومر نظيره في اللحية.‘‘

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201418

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں