ایک شخص کے پاس کھیتی کی زمین ہے، اس شخص پر قربانی واجب ہوگی یا نہیں؟
جس مسلمان کے پاس اس کی بنیادی ضرورت و استعمال ( یعنی رہنے کا مکان ، گھریلوبرتن ، کپڑے وغیرہ)سے زائد، نصاب کے بقدر (یعنی صرف سونا ہو تو ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی موجودہ قیمت کے برابر) مال یا سامان موجود ہو اُس کے اوپر قربانی کرنا لازم ہے، اب اگر کسی شخص کی ملکیت میں صرف ایک زمین ہو جو کہ کھیتی باڑی کے لیے ہو جس پر کھیتی کر کے اناج حاصل کرتا ہو اور سال کے آخر میں اس میں سے بقدرِ نصاب کچھ باقی نہیں رہتا تو ایسے آدمی کے اوپر قربانی کرنا لازم نہیں۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 312):
"و شرائطها: الإسلام والإقامة واليسار الذي يتعلق به) وجوب (صدقة الفطر)،
(قوله: واليسار إلخ) بأن ملك مائتي درهم أو عرضاً يساويها غير مسكنه وثياب اللبس أو متاع يحتاجه إلى أن يذبح الأضحية، ولو له عقار يستغله فقيل: تلزم لو قيمته نصاباً، وقيل: لو يدخل منه قوت سنة تلزم، وقيل: قوت شهر، فمتى فضل نصاب تلزمه. ولو العقار وقفاً، فإن وجب له في أيامها نصاب تلزم."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212200269
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن