بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کوے کا شرعی حکم


سوال

 کوا حلال ہے یاحرام؟

جواب

واضح رہے کہ کوے تین قسم کے ہوتے ہیں  (بعض فقہاء نے تین سے زیادہ قسمیں بھی بتائی ہیں ):

ایک وہ جو صرف مردار کھا تا ہے، ایسا کوا ’’ ناجائز‘‘ ہے ۔

 دوسرا وہ جو صرف دانہ کھاتا ہے ، یہ ’’حلال‘‘ ہے ۔( البتہ ایسا کوا  ہمارے ہاں شہروں میں نہیں پایا جاتا)۔

تیسرا وہ جو دانہ اور مردار دونو ں کھاتا ہے، اس کو ’’عقعق‘‘  کہتے ہیں ۔ امام ابو حنیفہ ؒ کے نزدیک  یہ بھی حلال ہے؛ کیوں کہ ان کے نزدیک یہ  مرغ کی طرح ہے (کہ دانہ و نجاست دونوں کھاتا ہے )  اور  امام ابو یوسف  کے نزدیک یہ تیسری قسم مکروہ ہے ؛ کیوں کہ وہ زیادہ ترمردار کھاتا ہے ۔ مگر امام ابو حنیفہ کا مذہب احق ہے ۔(کذا فی فتاویٰ رحیمیہ، جلد 10، ص۷۷،  ناشر : دار الاشاعت اردو بازار کراچی پاکستان)

فتاوی شامی میں ہے:

"«قال في العناية: وأما الغراب الأبقع والأسود فهو أنواع ثلاثة: نوع يلتقط الحب و لايأكل الجيف وليس بمكروه. ونوع لا يأكل إلا الجيف وهو الذي سماه المصنف الأبقع وإنه مكروه. ونوع يخلط يأكل الحب مرة والجيف أخرى و لم يذكره في الكتاب، وهو غير مكروه عنده مكروه عند أبي يوسف اهـ والأخير هو العقعق كما في المنح وسيأتي»."

(کتاب الذبائح ج نمبر  ۶ ص نمبر ۳۰۵،ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501100855

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں