بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کارٹون بنانا اور اس کا کاروبار کرنا


سوال

کیا آن لائن کارٹون بنانا اور کاروبار کرنا جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ جان دار کی تصویر  اور ویڈیوبنانا خواہ وہ تصویر کارٹون کی ہو،حرام ہے ، احادیث شریفہ میں جاندار کی تصاویر کے متعلق بہت سی وعیدات آئی ہیں، چناں چہ حدیث شریف میں ہے کہ قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب تصویر بنانے والوں کو ہوگا،  لہذا     کارٹون  بنانایااس کی  ویڈیو بنانا ،  اس کاکاروبار کرنا، اوراس سے کمائی کرناشرعاً جائز نہیں ہے۔

صحيح مسلم میں ہے:

"عن عبد الله، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «إن أشد الناس عذاباً عند الله يوم القيامة المصورون»."

(كتاب اللباس والزینۃ، باب: تحريم تصوير صورة الحيوان....، ج:3 ص:1670 ط: دار احیاء التراث العربی)

المبسوط للسرخسی میں ہے:

"والاستئجار على المعاصي باطل فإن بعقد الإجارة يستحق تسليم المعقود عليه شرعا ولا يجوز أن يستحق على المرء فعل به يكون عاصيا شرعا."

(کتاب الاجارات، باب الاجارۃ الفاسدۃ، ج:16 ص:38 ط: دار المعرفة)

فتاوی شامی میں ہے:

"وأما فعل التصوير فهو غير جائز مطلقا لأنه مضاهاة لخلق الله تعالى كما مر، [خاتمة] قال في النهر: جوز في الخلاصة لمن رأى صورة في بيت غيره أن يزيلها؛ وينبغي أن يجب عليه؛ ولو استأجر مصورا فلا أجر له لأن عمله معصية كذا عن محمد."

(کتاب الصلاۃ، باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها، فرع لا بأس باتخاذ المسبحة لغير رياء، ج:1 ص:650 ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506102081

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں