میں ایک بندے کے ساتھ 70 ہزار انویسٹمنٹ کر رہا ہوں، اور اس سے 200 یا 300 روزانہ منافع مانگ رہا ہوں تو کیا یہ کام کرنا جائز ہے؟
واضح رہے کہ شرکت (مثلاً دو افراد کا مشترکہ طور پر کاروبار کرنا ) یا مضاربت(ایک شخص کی محنت اور دوسرے کا سرمایہ) میں بنیادی طور پر یہ ضروری ہے کہ نفع کی تقسیم حاصل شدہ نفع کے فیصد کی صورت میں ہو، رقم دے کر اس پر ماہانہ فکس/مقرر منافع لینا شرعاً ناجائز ہے۔
لہذا صورت ِ مسئولہ میں ستر ہزار روپے انویسٹ کر کے اس پر روزانہ 200 یا 300 روپے فکس نفع لینا شرعاً جائز نہیں ہے۔
کاروبار کی جائز صورت یہ ہے کہ انوسٹر رقم ( مثلاًستر ہزار روپے) دے کر عقد کے وقت دونوں فریق باہمی رضامندی سے یہ طے کرلیں کہ اس رقم سے جو بھی نفع ہوگا، اس کا اتنا فیصد انوسٹر کا ہوگا اور اتنا فیصد دوسرے فریق کا ہوگا۔
فتاوی ہندیہ میں ہے :
"أما تفسيرها شرعا فهي عبارة عن عقد على الشركة في الربح بمال من أحد الجانبين والعمل من الجانب الآخر۔۔۔۔۔(ومنها) أن يكون نصيب المضارب من الربح معلوما على وجه لا تنقطع به الشركة في الربح كذا في المحيط. فإن قال على أن لك من الربح مائة درهم أو شرط مع النصف أو الثلث عشرة دراهم لا تصح المضاربة كذا في محيط السرخسي."
(کتاب المضاربۃ،الباب الاول فی تفسیر المضاربۃ،ج:4،ص:287،دارالفکر)
فتاوی شامی میں ہے :
"(وكون الربح بينهما شائعا) فلو عين قدرا فسدت."
(کتاب المضاربۃ،ج:5،ص:648،سعید)
بدائع الصنائع میں ہے:
"(ومنها) : أن يكون الربح جزءًا شائعًا في الجملة، لا معينًا، فإن عينا عشرةً، أو مائةً، أو نحو ذلك كانت الشركة فاسدةً؛ لأن العقد يقتضي تحقق الشركة في الربح والتعيين يقطع الشركة لجواز أن لايحصل من الربح إلا القدر المعين لأحدهما، فلايتحقق الشركة في الربح".
(6/ 59، کتاب الشرکة، فصل في بيان شرائط جواز أنواع الشركة، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144612100145
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن