بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کاروبار میں ترقی کے اعمال


سوال

 کاروبار میں ترقی کے لیے اعمال بتا دیں ؟

جواب

کاروبار میں ترقی کے لیے ظاہری جائز تدابیر اختیار کرتے ہوئے  اس کی بھی خاص رعایت رکھیں کہ خرید و فروخت کی بنیاد سچائی اور امانت داری پر ہو،  جھوٹ دھوکا دہی،  اور خیانت سے مکمل اجتناب کریں، اس کے ساتھ  پانچوں نمازیں مسجد میں باجماعت ادائیگی کا اہتمام کریں اور ملازمین کو بھی اس کی ترغیب دیں اور  استغفار کی کثرت کرتے رہیں، استغفار کے اہتمام اور کثرت پر وسعتِ رزق کا خداوندی وعدہ قرآنِ مجید میں موجود ہے۔ اور یہ یقین پختہ رکھیں کہ رزق کے معاملہ کا تعلق اللہ تعالی کی تقسیم کے ساتھ ہے، وہ جسے چاہے جب چاہے اور جیسے چاہے رزق دیتا ہے، اس کے فیصلے کے سامنے کوئی منصوبہ نہیں چلتا، ایک مسلمان کو اس بارے میں اللہ تعالی کے فیصلوں پر ہمیشہ راضی رہنا چاہیے۔

اس کے علاوہ چند مسنون اعمال اور دعائیں بھی درج ذیل ہیں، ان کا بھی اہتمام کریں:

۱۔۔ ہر نماز کے بعد تین بار یہ دعا پڑھیں:

"اَللّٰهُمَّ اكْفِنِيْ بِحَلاَلِكَ عَنْ حَرَامِكَ وَأَغْنِنِيْ بِفَضْلِكَ عَمَّنْ سِوَاكَ."

حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے بارے میں منقول ہے کہ ان کے پاس ایک مکاتب آیا اور کہنے لگا کہ میں اپنا بدلِ کتابت ادا کرنے پر قادر نہیں ہوں (یعنی مالِ کتابت ادا کرنے کا وقت آ گیا ہے، مگر میرے پاس مال نہیں ہے؛ اس لیے آپ مال و دعا سے میری مدد کیجیے۔ حضرت علی  ؓ  نے فرمایا کہ کیا تمہیں وہ دعا نہ بتا دوں جو نبی کریم ﷺ نے مجھے سکھائی تھی کہ جس کی برکت سے اگر تمہارے اوپر پہاڑ کی مانند بھی قرض ہو تو اللہ تعالیٰ تمہارے ذمہ سے ادا کر دے گا۔ تو سنو وہ دعا یہ ہے تم اس کو پڑھ لیا کرو:

"اللّٰهُمَّ اكْفِنِيْ بِحَلاَلِكَ عَنْ حَرَامِكَ وَاَغْنِنِیْ بِفَضْلِكَ عَمَّنْ سِوَاكَ."

ترجمہ:" اے اللہ! مجھے حلال مال کے ذریعہ حرام سے بے نیاز کر دے (یعنی مجھے حلال رزق عطا فرما؛ تاکہ اس کی وجہ سے حرام مال سے بے نیاز ہو جاؤں۔ اور اپنے فضل و کرم کے ذریعہ اپنے ماسوا سے مجھے مستغنی کر دے۔" (ترمذی، بیہقی)

نوٹ:  " مکاتب" اس غلام کو کہتے ہیں جس کا مالک اس سے یہ طے کرلے کہ جب وہ اتنا مال یا اتنے روپے ادا کر دے گا تو اس وقت وہ آزاد ہو جائے گا، اور  "بدلِ کتابت" اس مال کو کہتے ہیں جس کو ادا کرنے کی ذمہ داری اس مکاتب غلام نے قبول کر لی ہو؛ لہٰذا جب وہ مقررہ مال ادا کر دے گا تو اسی وقت آزاد ہو جائے گا۔ 

۲۔۔  وضو کے درمیان اور نمازوں کے بعد درج ذیل دعا کا اہتمام کریں:

"اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِيْ ذَنْبِيْ، وَوَسِّعْ لِيْ فِيْ دَارِيْ، وَبَارِكْ لِيْ فِيْ رِزْقِيْ."

 ترجمہ: "اے اللہ!میرے گناہ بخش دیجیے، اور میرے گھر میں وسعت اور میرے رزق میں برکت عطا فرما۔"

۴۔۔ درج ذیل دعا کثرت سے پڑھتے رہیں:

"تَوَكَّلْتُ عَلَی الْحَیِّ الْذِيْ لَایَمُوْتُ، اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِيْ لَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا وَّ لَمْ یَکُنْ لَّهُ شَرِیْكٌ فِي الْمُلْكِ وَ لَمْ یَکُنْ لَّهُ وَلِيٌّ مِّنَ الذُّلِّ وَ كَبِّرْهُ تَکْبِيْرًا."

(معارف القرآن، سورہ بنی اسرائیل)

حضرت ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ) فرماتے ہیں: ایک روز میں رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ باہر نکلا اس طرح کہ میرا ہاتھ آپ کے ہاتھ میں تھا، آپ کا گزر ایک ایسے شخص پر ہوا جو بہت شکستہ حال اور پریشان تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے پوچھا کہ تمہارا یہ حال کیسے ہوگیا؟ اس شخص نے عرض کیا کہ بیماری اور تنگ دستی نے یہ حال کردیا،  آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں چند کلمات بتلاتا ہوں وہ پڑھو گے تو تمہاری بیماری اور تنگ دستی جاتی رہے گی وہ کلمات یہ تھے:

تَوَكَّلْتُ عَلَی الْحَیِّ الْذِيْ لَایَمُوْتُ، اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِيْ لَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا وَّ لَمْ یَکُنْ لَّهُ شَرِیْكٌ فِي الْمُلْكِ وَ لَمْ یَکُنْ لَّهُ وَلِيٌّ مِّنَ الذُّلِّ وَ كَبِّرْهُ تَکْبِيْرًا.

اس کے کچھ عرصہ بعد پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرف تشریف لے گئے تو اس کو اچھے حال میں پایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوشی کا اظہار فرمایا، اس نے عرض کیا کہ جب سے آپ نے مجھے یہ کلمات بتلائے تھے، میں پابندی سے ان کو پڑھتا ہوں۔ (ابویعلی و ابن سنی از مظہری)

نیز منزل پڑھتے رہیں، اور صبح شام معوذتین (سورہ فلق اور سورہ ناس) اور کثرت سے استغفار کا معمول بنائیں، اللہ تعالی پر یقین رکھیں کہ ان شاء اللہ کاروبار میں برکت ہوگی۔

مشكاة المصابيح میں ہے :

"وَعَن عليّ: أَنَّهُ جَاءَهُ مُكَاتَبٌ فَقَالَ: إِنِّي عَجَزْتُ عَنْ كتابي فَأَعِنِّي قَالَ: أَلَا أُعَلِّمُكَ كَلِمَاتٍ عَلَّمَنِيهِنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ كَانَ عَلَيْكَ مِثْلُ جَبَلٍ كَبِيرٍ دَيْنًا أَدَّاهُ اللَّهُ عَنْكَ. قُلْ: «اللَّهُمَّ اكْفِنِي بِحَلَالِكَ عَنْ حَرَامِكَ وَأَغْنِنِي بِفَضْلِكَ عَمَّنْ سِوَاكَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي الدَّعَوَاتِ الْكَبِيرِ."

(جلد۲، ص:۷۵۶، ط: المکتب السلامی بیروت)

السنن الكبرى للنسائي میں ہے :

"قالَ أَبُو مُوسَى: أَتَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَوَضَّأَ، فَسَمِعْتُهُ يَدْعُو يَقُولُ: «اللهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي، وَوَسِّعْ لِي فِي دَارِي، وَبَارِكْ لِي فِي رِزْقِي» قَالَ: فَقُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللهِ، لَقَدْ سَمِعْتُكَ تَدْعُو بِكَذَا وَكَذَا قَالَ: «وَهَلْ تَرَكْنَ مِنْ شَيْءٍ؟."

(باب ما يقول إذا توضأ، جلد۹، ص:۳۶، ط: موسسۃ الرسالۃ بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408101826

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں