بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کپڑوں پر درھم کے مقدار نجاست کا حکم


سوال

اگر کپڑے پر مقدار درہم نجاست غلیظہ لگی ہو اور اس کپڑے میں نماز پڑھ لی تو آیا نماز واجب الاعادہ ہے یانہیں؟

جواب

واضح رہے کہ نجاست غلیظہ اگر ایک درہم (ہاتھ کی ہتھیلی کے گڑھے:5.94 مربع سینٹی میٹر) سے کم مقدار یا ایک درہم کے برابر   کپڑے پر لگی ہو تو (اگرچہ اس مقدارمیں بھی نجاست کو دھولینا چاہیے تاہم) وہ معاف ہے، یعنی نمازکراہت کے ساتھ ہوجائے گی۔ اوراگرایک درہم کی مقدار سے زائد ہوتو ایسے کپڑے میں نماز نہیں ہوگی۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر  کپڑوں پر مقدار درھم نجاست لگی ہو  اور اس کا علم نہ ہو اور نماز پڑھ لی تو نماز ہو جائے گی،  اس کا لوٹانا واجب نہیں ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

( وعفا ) الشارع ( عن قدر درهم ) وإن كره تحريما فيجب غسله وما دونه تنزيها فيسن وفوقه مبطل ( وهو مثقال ) عشرون قيراطا ( في ) نجس (كثيف ) له جرم ( وعرض مقعر الكف ) وهو داخل مفاصل أصابع اليد ( في رقيق من مغلظة كعذرة) آدمي وكذا كل ما خرج منه موجبا لوضوء أو غسل مغلظ.

(1/316،ط:بیروت)

فتاوی شامی میں ہے:

"وقد نقله أيضاً في الحلية عن الينابيع، لكنه قال بعده: والأقرب أن غسل الدرهم وما دونه مستحب مع العلم به والقدرة على غسله، فتركه حينئذ خلاف الأولى، نعم الدرهم غسله آكد مما دونه، فتركه أشد كراهةً كما يستفاد من غير ما كتاب من مشاهير كتب المذهب. ففي المحيط: يكره أن يصلي ومعه قدر درهم أو دونه من النجاسة عالماً به؛ لاختلاف الناس فيه". (1/317)

 فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144201200824

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں