چھوٹے پیشاب کے بعد جو تری سی آجاتی ہے، اس کے ساتھ وضو اور نماز کا کیا حکم ہے ؟
چھوٹے پیشاب کے بعد نکلنے والی تری کو "وَدِی" کہتے ہیں۔
کپڑوں پر "ودی" لگی ہو تو وضو ہوجاتا ہے، تاہم واضح ہو کہ ودی نجاستِ غلیظہ ہے،اورحکم یہ ہے کہ نجاست غلیظہ اگرایک درہم (ہاتھ کی ہتھیلی کے گڑھے:5.94 مربع سینٹی میٹر)سے کم مقدارمیں کپڑے پرلگی ہوتو (اگرچہ اس مقدارمیں بھی نجاست کودھولیناچاہیے تاہم )وہ معاف ہے ،یعنی اس کے لگے ہونے کی صورت میں نمازکراہت کے ساتھ ہوجائے گی۔ اوراگرایک درہم کی مقدارسےزائدہوتوایسے کپڑے میں نمازنہیں ہوگی؛ لہذا مذکورہ صورت میں "ودی" کی مقدار کا اندازا کرلیا جائے، اگر وہ درہم کی مقدار سے زیادہ ہو اور اس کے لگے ہوئے نماز پڑھ لی تو کپڑے پاک کرکے اس نماز کو دہرانا واجب ہوگا۔
مراقي الفلاح میں ہے:
"منها مذي ... وهو ماء أبيض رقيق يخرج عند شهوة لا بشهوة ولا دفق ولا يعقبه فتور وربما لا يحس بخروجه وهو أغلب في النساء من الرجال.ويسمى في جانب النساء قذى بفتح القاف والدال المعجمة. "و" منها "ودي" بإسكان الدال المهملة وتخفيف الياء وهو ماء أبيض كدر ثخين لا رائحة له يعقب البول وقد يسبقه أجمع العلماء على أنه لايجب الغسل بخروج المذي والودي".
(حاشية الطحطاوی علی المراقي، فصل: عشرة أشياء لايغتسل، ١ / ١٠٠ - ١٠١)
فتاویٰ شامی میں ہے:
( وعفا ) الشارع ( عن قدر درهم ) وإن كره تحريمًا فيجب غسله وما دونه تنزيها فيسن وفوقه مبطل ( وهو مثقال ) عشرون قيراطًا ( في ) نجس ( كثيف ) له جرم ( وعرض مقعر الكف ) وهو داخل مفاصل أصابع اليد ( في رقيق من مغلظة كعذرة ) آدمي وكذا كل ما خرج منه موجبا لوضوء أو غسل مغلظ."(1/316،ط:بیروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144206200960
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن