ایک شخص ہے، اس کے نہ ماں باپ ہیں، نہ بیوی، نہ اولاد کوئی ہے، 2 چچا ہیں، 5 بھائی ہیں اور 2 بہنیں ہیں، ان میں سے کس کو وراثت ملے گی؟ اور کتنی ملے گی؟
صورت مسئولہ میں مذکورہ شخص کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحوم کے حقوق متقدمہ یعنی تجہیز وتکفین کے اخراجات نکالنے کے بعد ،اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اسے کل مال سے اداکرنے کے بعد اور اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے بقیہ مال کے ایک تہائی سے نافذ کرنے کے بعد کل ترکہ منقولہ وغیر منقولہ کو 12 حصوں میں تقسیم کرکے 2 حصے ہر ایک بھائی کو اور ایک حصہ ہر ایک بہن کو ملے گا ۔جب کہ مرحوم کے چچاوں کا کوئی حصہ نہیں ہوگا ،البتہ اگر بہن بھائی ان کو میراث میں سے کچھ دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں ۔
صورت تقسیم یہ ہے :
میت۔۔۔12
بھائی | بھائی | بھائی | بھائی | بھائی | بہن | بہن |
2 | 2 | 2 | 2 | 2 | 1 | 1 |
فیصد کے اعتبار سے 16.66 فیصد ہر ایک بھائی کو اور 8.33 فیصد ہر ایک بہن کو ملےگا ۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144509100553
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن