بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کافر کے لیے دعاءِ مغفرت


سوال

کسی غیر مسلم کا انتقال ہو گیا، بغیر ایمان کے وہ اس دنیا سے رخصت ہو گیا، تو  اس شخص کے لیے مغفرت کی دعا کرنا کیسا ہے ؟جائز ہے یا نا جائز ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ دعائے مغفرت کے لیے ایمان ہونا لازمی ہے، کافر  کےلیے مغفرت کی دعا کرنا شرعاً جائز نہیں، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا ابو طالب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خیر خواہ تھے اور ان سے اسلام کو بہت مدد ملی، لیکن ان سب کے باوجود ان کے لیے بھی دعائے مغفرت کی اجازت نہیں ملی، چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

"{مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِي قُرْبَى مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ}" [التوبة: 113]

ترجمہ: "پیغمبر کو اور دوسرے مسلمانوں کو جائز نہیں کہ مشرکین کے لیے مغفرت کی دعا مانگیں اگرچہ رشتہ دار ہی (کیوں نہ) ہوں اس امر کے ظاہر ہوجانے کے بعد کہ یہ لوگ دوزخی ہیں"۔(بیان القرآن)

"{اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً فَلَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ }"[التوبة: 80]

ترجمہ:آپ خواہ ان (منافقین) کے لیے استغفار کریں یا ان کے لیے استغفار نہ کریں۔ اگر آپ ان کے لیے ستر بار بھی استغفار کریں گے تب بھی اللہ تعالیٰ ان کو نہ بخشے گا یہ اس وجہ سے ہے کہ انہوں نے اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کفر کیا۔ اور اللہ تعالیٰ ایسے سرکش لوگوں کو ہدایت نہیں کیا کرتا۔(بیان القرآن)

تفسير القرطبي میں ہے: 

"هذه الآية تضمنت قطع موالاة الكفار حيهم وميتهم فإن الله لم يجعل للمؤمنين أن يستغفروا للمشركين فطلب الغفران للمشرك مما لا يجوز."

(سورة التوبة، تحت الآية113، ج:8،ص: 273، ط:دار الكتب المصرية )

مرقاة المفاتيح میں ہے:

"وعن أبي هريرة قال: «زار النبي - صلى الله عليه وسلم - قبر أمه فبكى وأبكى من حوله، فقال: " استأذنت ربي في أن أستغفر لها فلم يؤذن لي، واستأذنته في أن أزور قبرها فأذن لي، فزوروا القبور فإنها تذكر الموت ". رواه مسلم.

(فقال: استأذنت ربي في أن أستغفر فلم يؤذن لي) قال ابن الملك: لأنها كافرة، والاستغفار للكافرين لا يجوز، لأن الله لن يغفر لهم أبدا."

(كتاب الجنائز، باب زيارةالقبور ، ج:4، ص: 1256، ط:دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102397

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں