بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جنبی شخص کی اذان کا حکم


سوال

کیا جنبی اذان دے سکتا ہے؟

جواب

جنبی شخص کا اذان و اقامت دینا مکروہِ تحریمی ہے، اس لیے جنبی شخص اذان نہیں دے سکتا ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 392):

(ويكره أذان جنب وإقامته وإقامة محدث لا أذانه) على المذهب.
(قوله: ويكره أذان جنب) لأنه يصير داعيا إلى ما لا يجيب إليه، وإقامته أولى بالكراهة. وصرح في الخانية بأنه تجب الطهارة فيه عن أغلظ الحدثين. وظاهر أن الكراهة تحريمية بحر.
(قوله: على المذهب) راجع لقوله وإقامة محدث لا أذانه. وأما الجنب فيكرهان منه رواية واحدة كما في البحر.

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144110200670

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں