بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ مبارک کہنے کا حکم


سوال

جمعہ مبارک کہنے کا کیا حکم ہے ؟کیا مبارک باد دینا جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ "جمعہ مبارک"  (یعنی جمعہ با برکت ہو )   بذاتہ ایک دعا ہے ،جس کے کہنے میں کوئی  حرج نہیں ہے ،البتہ اس مبارک باد دینے کا التزام واہتمام کرنا  اور مبارک باد نہ دینے والے کو برا سمجھنا اوراس کو برا  کہنا درست  نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"والتهنئة بتقبيل الله منا ومنكم ‌لا ‌تنكر.

"(قوله ‌لا ‌تنكر) خبر قوله والتهنئة، وإنما قال كذلك؛ لأنه لم يحفظ فيها شيء عن أبي حنيفة وأصحابه، وذكر في القنية أنه لم ينقل عن أصحابنا كراهة، وعن مالك أنه كرهها، وعن الأوزاعي أنها بدعة، وقال المحقق ابن أمير حاج: بل الأشبه أنها جائزة مستحبة في الجملة، ثم ساق آثارا بأسانيد صحيحة عن الصحابة في فعل ذلك ثم قال: والمتعامل في البلاد الشامية والمصرية عيد مبارك عليك ونحوه، وقال يمكن أن يلحق بذلك في المشروعية والاستحباب لما بينهما من التلازم، فإن من قبلت طاعته في زمان كان ذلك الزمان عليه مباركا على أنه قد ورد الدعاء بالبركة في أمور شتى فيؤخذ منه استحباب الدعاء بها هنا أيضا."

ـ(باب العیدین،169/2،ط: ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101121

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں