بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جفتی پر کرامت وصول کرنا


سوال

بیل کی جفتی پر اجرت تو جائز نہیں، لیکن اگرکوئی اس واسطے دے کہ اس سے بیل کوکچھ کھلا دیں؛ تاکہ بیل کی کمزوری ختم ہو جائے تو کیا اس مال کو لینا جائز ہے؟

جواب

نر جانور کو  جفتی کرنے اور نسل بڑھانے کے لیے کرایہ پر دینا اور اس جفتی کی اجرت لینا دینا دونوں ناجائز ہیں، حدیثِ مبارک میں اس کی ممانعت وارد ہوئی ہے۔لیکن اگرکوئی اس واسطے دے کہ اس سے بیل کو کچھ کھلا دیں بطور اجرت کے نہ ہو ، بلکہ اس لیے ہو؛  تاکہ بیل کی کمزوری ختم ہو جائے تو اس مال کا لینا جائز ہے۔

سنن الترمذي ت شاكر (3/ 564 و 565):

عن نافع، عن ابن عمر قال: «نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن عسب الفحل».  وفي الباب عن أبي هريرة، وأنس، وأبي سعيد: حديث ابن عمر حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند بعض أهل العلم، وقد رخص بعضهم في قبول الكرامة على ذلك.
و عن أنس بن مالك، أن رجلاً من كلاب سأل النبي صلى الله عليه وسلم عن عسب الفحل؟ «فنهاه» ، فقال: يا رسول الله، إنا نطرق الفحل فنكرم، «فرخص له في الكرامة». 

شرح مختصر الطحاوي للجصاص (3/ 97):

قال: (ولايجوز بيع عسب الفحل).
قال أحمد: يعني ما يلقح، وذلك لأنه من الملاقيح، وقد نهى عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم. وروى ابن عمر أن النبي صلى الله عليه وسلم "نهى عن عسب الفحل". وقال جابر: "نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع ضرب الفحل".

 فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144106201281

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں