بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جو شخص تکبیر اولی میں شریک نہ ہو اس کے لیے ثناء پڑھنے کا حکم


سوال

اگر باجماعت نماز میں تکبیرِ اولیٰ کے ساتھ شامل نہ ہوں تو کیا ثناء پڑھنی ضروری ہے؟

جواب

اگر کوئی شخص امام کے ساتھ تکبیرِ اولیٰ میں  شریک نہ ہوا ہو بلکہ بعد میں شامل ہوا ہو تو اس کی ثناء پڑھنے سے متعلق حکم یہ ہے کہ اگر وہ جہری نماز ہو اور امام نے بلند آواز سے قراءت شروع کردی ہو تو وہ ثناء نہ پڑھے اور اگر سری نماز ہو تو چوں کہ مقتدی کے لیے بھی ثناء پڑھنا مسنون ہے؛ اس لیے اس کو چاہیے کہ  ثناء پڑھ لے۔ 

الفتاوى الهندية (1/ 90):

"(منها) أنه إذا أدرك الإمام في القراءة في الركعة التي يجهر فيها لايأتي بالثناء، كذا في الخلاصة. هو الصحيح، كذا في التجنيس. وهو الأصح، هكذا في الوجيز للكردري. سواء كان قريباً أو بعيدًا أو لايسمع لصممه، هكذا في الخلاصة. فإذا قام إلى قضاء ما سبق يأتي بالثناء ويتعوذ للقراءة، كذا في فتاوى قاضي خان والخلاصة والظهيرية. وفي صلاة المخافتة يأتي به، هكذا في الخلاصة. ويسكت المؤتم عن الثناء إذا جهر الإمام هو الصحيح، كذا في التتارخانية في فصل ما يفعله المصلي في صلاته".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200765

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں