بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جسم کے ایک حصہ سے بال نکال کر سر پر لگوانا


سوال

 کیا جسم کے ایک حصہ سے بال نکال کر سر پر پیوند کاری کرناجائز ہے؟

جواب

کسی شخص کے سر یا جسم کے  ایک حصہ کے بال لے کراُسی شخص کے سرکے دوسرے حصہ پر بذریعہ آپریشن اس طرح لگادیناکہ وہ عام بالوں کی طرح بڑھتے بھی رہیں اوراس طرح پیوست ہوں کہ علیحدہ نہ کیے جاسکتے ہوں تواس طرح کی پیوندکاری کی گنجائش ہے۔تاہم گنجپن دورکرنے کے لیے اس طرح پیوندکاری اور آپریشن کی مشقت اٹھاناکسی خاص ضرورت یاشرعی مجبوری کے تحت داخل نہیں؛ اس لیے اگراس قسم کے آپریشن سے بچاجائے توبہترہے۔

أحكام جراحة التجميل في الفقه الإسلامي (ص: 34):

"تغيير هيئة الأعضاء بالزيادة والنقصان :

تلجأ بعض النساء وبخاصة القينات والممثلات إلى تغيير أشكال الأعضاء الظاهرة: كالأنف والأذن الفك والشفة والفك والذقن والثديين؛ رغبة في الحسن والجمال ولفت نظر المشاهدين إليهن ... هذه هي الأحكام المتعلقة بجراحة التجميل حاولت جهدي في استخراج مسائلها وتحرير عللها واستخلاص القواعد الكلية الضابطة لها. وهذه القواعد هي:

1 - الجراحة تعذيب وإيلام للإنسان الحي، فلاتجوز إلا لحاجة أو ضرورة.

2 - أن يتعين على الإنسان إجراء العملية الجراحية، بحيث لاتوجد وسيلة أخرى تقوم مقام تلك العملية في سدّ الحاجة أو دفع الضرورة.

3 - أن يغلب على ظنّ الطبيب نجاح تلك العملية، فلايجوز له اتخاذ جسم الإنسان محلاً لتجاربه.

4 - أن لايكون فيها تغيير للخلقة الأصلية المعهودة، فلايجوز تغيير هيئة عضو من الأعضاء بالتصغير أو التكبير إذا كان ذلك العضو في حدود الخلقة المعهودة.

5 - أن لايكون فيها مثلة وتشويه؛ لجمال الخلقة الأصلية المعهودة.

6 - أن لايكون فيها تدليس وغش وخداع، فلايجوز للمرأة العجوز إجراء عملية جراحية بقصد إظهار صغر السن.

7 - أن لايترتب عليها ضرر أكبر كإتلاف عضو.

8 - أن لاتكون بقصد تشبه أحد الجنسين ( الذكر والأنثى ) بالآخر."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 200109

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں