بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جس مسجد میں امام اورمؤذن مقررہو اس میں ایک جماعت کے بعد دوسری جماعت قائم کرنے کا حکم


سوال

کسی بڑے ادارے کی مسجد میں ایک مرتبہ نماز ادا ہو جانے کے بعد کثیر تعداد میں بچے ہوئے طلبہ کا اسی مسجد کے آخری حصے میں جماعت ثانیہ کرنا کیسا ہے؟ جب کہ امام اور موذن مقرر ہے ؟

جواب

جس مسجد کےلیے امام ومؤذن مقررہواور وہاں پنج وقت نماز کی ادائیگی مستقل طورپر ہورہی ہو اور اس مسجد میں پہلی نماز (باجماعت ) وہاں کے مستقل نمازیوں نے اداکی ہو توایسی مسجد میں دوسری جماعت قائم کرنا مکروہِ تحریمی ہے۔

صورتِ مسئولہ میں جب مذکورہ مسجد میں امام ،مؤذن اور مستقل نمازی موجودہیں، تو ایک جماعت ہونے کے بعد مسجد  کی حدود میں دوسری جماعت قائم کرنا  مکروہ ہے،بلکہ تمام لوگوں کو پہلی جماعت کا اہتمام کرناچاہیے، البتہ اگر کبھی ضرورت ہوتو حدودِ مسجد کے  علاوہ دوسری جگہ  جماعت پڑھنے کا اہتمام کریں۔

بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع میں ہے:

"ولو صلى في مسجد بأذان وإقامة هل يكره أن يؤذن ويقام فيه ثانيا؟ فهذا لا يخلو من أحد وجهين: إما أن كان مسجدا له أهل معلوم، أو لم يكن: فإن كان له أهل معلوم: فإن صلى فيه غير أهله بأذان وإقامة لا يكره لأهله أن يعيدوا الأذان والإقامة، وإن صلى فيه أهله بأذان وإقامة، أو بعض أهله يكره لغير أهله وللباقين من أهله أن يعيدوا الأذان والإقامة، وعند الشافعي لا يكره وإن كان مسجدا ليس له أهل معلوم بأن كان على شوارع الطريق - لا يكره تكرار الأذان والإقامة فيه."

(کتاب الصلاۃ،فصل فی محل وجوب الاذان،ج:1ص:153،ط:دارالکتب العلمیۃ)

کفایت المفتی میں ہے:

'جس مسجدمیں جماعت کا انتظام ہواور نمازکاوقت معین ہواور امام بھی مقررہو،اس مسجد میں جماعتِ ثانیہ مکروہ ہے،بازارکے قریب ہونے نہ ہونے سے اس حکم پر کوئی اثرنہیں پڑتا'۔

(کتاب الصلاۃ، ج:3،ص:149،ط:دارالاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407101045

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں