بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جس لڑکی سے ناجائز تعلق ہو اس سے نکاح کا حکم


سوال

نا محرم لڑکےاور لڑکی نے شیطان کی وجہ سے آپس میں نکاح سے پہلے بو س وکنار کیا، لڑکے نے لڑکی کے پستان بھی چھو لیے، اور ران پر ہاتھ پھیرا، اور دونوں  گلے ملے، اپنے اس عمل پر دونوں  شرمندہ  ہیں، او ر معا فی کی التجا بھی رب کے ہاں کرتے ہیں،  اس کے  علاوہ کچھ نہیں کیا ہے،  اب ان کے نکاح کا کیا حکم ہے؟جب کہ لڑکی کا اس لڑکے سے نکاح کرنے کا  ارادہ ہے،  کیا ان کا آپس میں نکاح کیا جاسکتا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جس لڑكے اور لڑکی نے ایک دوسرے کے ساتھ بوس وکنار وغیرہ کیا تھاان کا آپس میں نکاح کرناجائز ہے، کسی اجنبی خاتون کو شہوت کے  ساتھ چھونے سے جو حرمتِ مصاہرت ثابت ہوتی ہے اس سے وہ خاتون حرام نہیں ہوتی بلکہ جسے شہوت کے ساتھ چھوا گیا ہو، اس کے اصول و فروع حرام ہوجاتے ہیں۔

نیز کسی اجنبی عورت  سے حرام تعلقات رکھنااور اس سے بوس و کنار کرنا سخت گناہ کا کام ہے، ان دونوں  پر اس فعلِ بد پر سخت توبہ و استغفار لازم ہے، آئندہ کے لیے ایسے فعل سے اجتناب لازم ہے۔

تبیین الحقائق میں ہے:

"حل نكاح الموطوءة بزنا حتى لو رأى امرأة تزني فتزوجها جاز وله أن يطأها خلافا لمحمد والوجه من الجانبين ما بيناه في الأمة الموطوءة، وهذا صريح بأن نكاح الزانية يجوز، وكذا نكاح الزاني، وهو قول أبي بكر وعمر وابنه وابن عباس وروي عن عائشة وابن مسعود منعه لظاهر قوله تعالى {والزانية لا ينكحها إلا زان أو مشرك} وللجمهور ما روي أن «رجلا أتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله إن امرأتي لاتدفع يد لامس، فقال عليه الصلاة والسلام: طلقها فقال إني أحبها، و هي جميلة فقال عليه الصلاة والسلام: استمتع بها. و في رواية أمسكها إذا."

(تبيين الحقائق، كتاب النكاح، شروط النكاح و أركانه، فصل في المحرمات، ج:2، ص:114، المطبعة الكبري الأميرية، بمصر)

فقط والله اَعلم


فتوی نمبر : 144508100702

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں