بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زوجین کے لیے جنسی تعلقات کے دوران سیکس ٹوائز (sex toys) یعنی جنسی کھلونے استعمال کرنے کا حکم


سوال

اگر مرد کو بیماری یا کمزوری ہو تو وہ جنسی تعلقات کے لیے سیکس ٹوائز کا استعمال کرسکتا ہے؟

جواب

شریعتِ مطہرہ کی رو سے مرد کے لیے بیوی یا باندی کے علاوہ کسی بھی چیز کے ذریعہ شہوت کو ابھارنا یا شہوت  پوری کرنا جائز نہیں ہے، اسی طرح عورت کے لیے شوہر کے علاوہ دوسری کسی بھی چیز سے شہوت کو ابھارنا یا شہوت پوری کرنا جائز نہیں ہے؛ لہٰذا زوجین کے لیے جنسی تعلقات کے دوران  سیکس ٹوائز (sex toys) یعنی جنسی کھلونے استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 399):

’’بقي هنا شيء وهو أن علة الإثم هل هي كون ذلك استمتاعًا بالجزء كما يفيده الحديث و تقييدهم كونه بالكف ويلحق به ما لو أدخل ذكره بين فخذيه مثلًا حتى أمنى، أم هي سفح الماء وتهييج الشهوة في غير محلها بغير عذر كما يفيده قوله: وأما إذا فعله لاستجلاب الشهوة إلخ؟ لم أر من صرح بشيء من ذلك، و الظاهر الأخير؛ لأنّ فعله بيد زوجته ونحوها فيه سفح الماء، لكن بالاستمتاع بجزء مباح كما لو أنزل بتفخيذ أو تبطين، بخلاف ما إذا كان بكفه ونحوه، و على هذا فلو أدخل ذكره في حائط أو نحوه حتى أمنى أو استمنى بكفه بحائل يمنع الحرارة يأثم أيضًا، ويدلّ أيضًا على ما قلنا ما في الزيلعي حيث استدل على عدم حله بالكف بقوله تعالى: {والذين هم لفروجهم حافظون} [المؤمنون: 5] الآية وقال: فلم يبح الاستمتاع إلا بهما أي: بالزوجة والأمة اهـ فأفاد عدم حل الاستمتاع أي قضاء الشهوة بغيرهما هذا ما ظهر لي والله سبحانه أعلم. ‘‘

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200737

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں