بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جھوٹی قسم کا کفارہ کیا ہے؟


سوال

جھوٹا حلف کا کفارہ کیا ہے؟

جواب

واضح رہےکہ جھوٹی قسم کھانا کبیرہ گناہوں میں سے شدید ترین گناہ ہے، جھوٹی قسم کا مطلب یہ ہے کہ انسان اللہ رب العزت والقدرۃ کا نام استعمال کرکے اور اللہ تعالیٰ کو گواہ بناکر جھوٹ کہتاہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر قسم سے مراد ماضی(گزشتہ زمانہ) کے کسی کام کے ہونے یا ہونے پر قسم اُٹھانا ہے(جب کہ واقعہ اس کے بر خلاف ہو)تو یہ یمین غموس ہے ، اس کاکوئی کفارہ نہیں ہے، بل کہ سچے دل سے توبہ واستغفار کرنی چاہیے، اور آئندہ اس طرح کے قسموں سے بچنا چاہیے۔

صحیح بخاری میں ہے:

"عن عبد الله بن عمرو، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: (الكبائر: الإشراك بالله، وعقوق الوالدين، وقتل النفس، ‌واليمين ‌الغموس)."

(كتاب الأيمان والنذور، باب: اليمين الغموس، ج:6، ص:2457، ط: دار ابن كثير)

فتاوی شامی میں ہے:

"وھي أي: الیمین باللہ تعالی … غموس تغمسه فی الإثم ثم فی النار، وھي کبیرة مطلقاً … إن حلف علی کاذب عمداً … کو اللہ ما فعلت کذا عالماً بفعله أو … کواللہ ما له علي ألف عالماً بخلافه وواللہ إنه بکر عالماً بأنه غیرہ … ویأثم بھا فتلزمه التوبة."

(کتاب الأیمان،ج:3، ص:705، ط: سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144504101100

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں