بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بغیر مطالبہ کے جہیز کا لینا منع نہیں


سوال

میری شادی  ہونے جا رہی ہے،  میں نے دل سے جہیز نہ لینے کا ارادہ کیا ہے اور میری والدہ نے بھی میری ساس کو منع کیا کہ آپ ہمیں کوئی بھی سامان نہ دیں، لیکن میری ساس نے یہ کہا کہ میں نے اپنی پہلی بیٹی کو بھی سامان دیا تھا، اب  ہم دوسری بیٹی کو بھی ویسے ہی سامان  دیں گے۔ کیا  منع کے باوجود جہیز لینے سے گناہ گار تو نہیں ہوں گا؟  

جواب

 واضح رہے کہ:’’جہیز‘‘  ان تحائف اور سامان کا نام ہے جو والدین اپنی بچی کو رخصت کرتے ہوئے دیتے ہیں، اس لیے اگر والدین بغیر جبر و اکراہ اور دباؤ کے اور بغیر نمود ونمائش کے لڑکی کو تحفہ دیتے ہیں تو  یہ رحمت اور محبت کی علامت ہے، ایسی صورت میں بچی کے لیے جہیز لینا جائز ہے، اور بچی ہی جہیز کے سامان کی مالک ہوگی۔

اور اگر جہیز  کے نام پر لڑکے والے مطالبہ کریں یا معاشرتی دباؤ  کی وجہ سے محض رسم پوری کرنے کے لیے لڑکے والوں کو  سامان دینا پڑے اور مذکورہ  سامان دینے میں بچی کے والدین کی رضامندی بھی نہ ہو تو ایسی صورت میں لڑکے والوں کے لیے ایسا جہیز لینا ناجائز ہے۔ اور اگر ایسا جہیز بچی کے حوالہ کر بھی دیا گیا تو بچی ہی اس کی مالک ہوگی اور اس کی اجازت کے بغیر مذکورہ جہیز کے سامان کو لڑکے والوں کے لیے استعمال کرنا حلال نہیں ہوگا۔ 

لہذا صورتِ  مسئولہ میں   سائل کے سسرال والے اگر اپنی خوشی اور رضامندی  سے بغیر کسی جبرواکراہ اور لڑکے والوں کی طرف سے عدمِ مطالبہ اور منع کے باوجود بچی کو جہیز وغیرہ کا سامان دیں،  تو  ان کا دینا اور لڑکے والوں کا  لینا جائز ہے، اس سے لینے اور دینے والے  گناہ گار نہ ہوں گے۔

مرقاة المفاتيح  شرح  مشكاة المصابيح میں ہے:

"و عن أبي حرة الرقاشي عن عمه -رضي الله عنه- قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " «ألا لاتظلموا، ألا لايحل مال امرئ إلا بطيب نفس منه». رواه البيهقي في "شعب الإيمان" والدارقطني في "المجتبى".

(كتاب البيوع، باب الغصب والعارية، ج: 5، صفحہ: 1974، رقم الحدیث: 2946، ط: دار الفكر   بيروت - لبنان)

الموسوعة الفقهية میں ہے:

"الجهاز بالفتح، و الكسر لغة قليلة، و هو اسم … لما تزف به المرأة إلى زوجها من متاع ...ذهب جمهور الفقهاء إلى أنه لايجب على المرأة أن تتجهز بمهرها أو بشيء منه، و على الزوج أن يعد لها المنزل بكل ما يحتاج إليه ليكون سكنًا شرعيًّا لائقًا بهما. و إذا تجهزت بنفسها أو جهزها ذووها فالجهاز ملك لها خاص بها."

(الموسوعة الفقهية الكويتية، ج: 16، صفحہ: 165و 166، ط:  دار السلاسل)

فیروز اللغات میں ہے:

" جہیز : وہ سامان جو بیٹی کی شادی میں ماں باپ کی طرف سے دیا جائے۔"

(فیروز اللغات، ص:۴۸۹)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201458

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں