بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جوان عورت کا قبرستان جاکر اپنے عزیز کی قبر تلاوت کرنا


سوال

اگر جوان عورت قبرستان جاکر اپنے کسی عزیز پر قرآن مجید پڑھے تو کیا یہ جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ  عورتوں کے قبرستان میں جانے سے اگر غم تازہ ہو اور وہ بلند آواز سے روئیں تو ان کے لیے  قبرستان جانا  گناہ ہے؛ کیوں کہ حدیث میں ایسی عورتوں پر لعنت آئی ہے جو قبرستان جائیں؛  تاکہ غم تازہ ہو ۔نیز چوں کہ ان میں صبر کم ہوتا ہے، اس لیے گھر ہی میں ایصالِ  ثواب  کا اہتمام کرنا چاہیے لہذا صورت مسئولہ میں جوان عورت کا قبرستان جا کر اپنے عزیز کی قبر پر تلاوت کرنا جائز نہیں ہے گھر ہی سے قرآن مجید پڑھ کر ایصال ثواب کر دیا جائے۔

البحرالرائق میں ہے:

"(قوله وقيل تحرم على النساء إلخ) قال الرملي أما النساء إذا أردن زيارة القبور إن كان ذلك لتجديد الحزن والبكاء والندب على ما جرت به عادتهن فلا تجوز لهن الزيارة، وعليه حمل الحديث «لعن الله زائرات القبور» ، وإن كان للاعتبار والترحم والتبرك بزيارة قبور الصالحين فلا بأس إذا كن عجائز ويكره إذا كن شواب كحضور الجماعة في المساجد."

(کتاب الجنائز ، الصلوۃ علی المیت فی المسجد جلد ۲ ص: ۲۱۰ ط: دارالکتاب الاسلامي)

فقط و اللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144406100178

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں