بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوپاری کا جانور کے وزن سے متعلق غلط بیانی کی وجہ سے کمائی کا حکم


سوال

جانوروں کی  خرید و فروخت کرتے ہوئے بیوپاری اکثر جانور کا وزن بتاتے ہیں کہ یہ جانور پانچ من کا ہو گا تقریباً،  کبھی کچھ بیوپاری یوں بھی  کہتے ہیں کہ یہ جانور مثال کے طور  پر  پانچ من گوشت میں پکا ہے اور بعد  میں اس کا گوشت پانچ  من سے کم نکلے تو بیوپاری کی کمائی کا کیا حکم ہے؟

جواب

عام طور پر جانور فروخت کرتے وقت بیوپاری  اس جانور کے گوشت سے متعلق  خریدار کو جو  خبر دیتے ہیں وہ محض  ایک اندازہ ہوتا ہے،  وہ کوئی حتمی بات نہیں ہوتی؛  لہذا اگر  بیوپاری نے اپنے تجربے کے مطابق وزن کا تخمینہ لگایا، لیکن جانور ذبح کرنے کے بعد معلوم ہو کہ اس جانور کا گوشت بتائے ہوئے اندازے کے مطابق نہیں، بلکہ اس سے کم ہے تو اس سے بیوپاری کی کمائی حرام نہیں ہوگی،  لیکن اگر  بیوپاری نے بالارادہ گوشت  سے متعلق جھوٹ بولا  ہو اور اپنے لگائے ہوئے انداز ے   سے زیادہ بتایا ہو  تو ایسی صورت  میں بیوپاری  جھوٹ بولنے کی وجہ سے   گناہ گار بھی   ہوگا  اور اس کی کمائی میں  بے برکتی بھی ہوگی۔

 مظاہرِ حق شرح مشکاۃ شریف میں ہے:

’’حضرت ابوذررضی اللہ عنہ  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  تین شخص ہیں کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہ تو ان سے مہربانی وعنایت کا کلام کرے گا، نہ بنظر رحمت و عنایت ان کی طرف دیکھے گا، اور نہ ان کو گناہوں سے پاک کرے گا، اور ان تینوں کے لیے درد ناک عذاب ہے،  ابوذر رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیروبھلائی سے محروم اور اس ٹوٹے میں رہنے والے وہ کون شخص ہیں؟  آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک تو پائنچے لٹکانے والا، دوسرا کسی کو کوئی چیز دے کر احسان جتانے والا، اور تیسرا جھوٹی قسمیں کھا کر اپنی تجارت بڑھانے والا۔ (مسلم)

تشریح : پائنچے لٹکانے والے سے مراد وہ شخص ہے جو ازراہِ تکبر ٹخنوں سے نیچاپا جامہ پہنتا ہے، چناں چہ اس میں وہ شخص بھی داخل ہے جو ٹخنوں سے نیچا کرتہ پہنے۔ احسان جتانے کا مطلب یہ ہے کہ کسی کے ساتھ کوئی اچھا سلوک کر کے مثلاً کسی کو کوئی چیز دے کر یا کسی کے ساتھ ہم دردی کا کوئی معاملہ کر کے اسے زبان پر لایا جائے، چناں چہ جو شخص کسی کے ساتھ ہم دری واعانت کا کوئی معاملہ کر کے پھر اس پر احسان جتاتا ہے تو وہ ثواب سے محروم رہتا ہے۔ جھوٹی قسمیں کھا کر تجارت بڑھانے والے سے مراد وہ تاجر ہے جو زیادہ نفع حاصل کرنے کے لیے یا اپنا مالِ تجارت بڑھانے کے لیے جھوٹی قسمیں کھائے، مثلاً اس نے کوئی چیز نوے روپے میں خریدی ہو مگر اپنے خریدار سے اس کی زیادہ قیمت وصول کرنے کے لیے یا اس کی مالیت بڑھانے کے لیے جھوٹی قسم کھا کر کہے کہ اللہ کی قسم میں نے یہ چیز سو روپے میں خریدی ہے‘‘۔(مظاہر حق)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201167

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں