بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جنابت کی حالت میں حیض آنے کی صورت میں غسل کا حکم


سوال

عورت حالت جنابت میں ہو اور حیض آ جائے تو کیا حکم ہے؟

جواب

جنابت کی حالت میں کسی عورت کو ماہواری آجائے تو اس پر غسلِ جنابت فرض نہیں رہتا اس لیے کہ غسلِ جنابت تو پاکی کے لیے ہوا کرتا ہے اور جب تک وہ عورت ایامِ حیض میں ہے تو پاکی کا تصور ہی نہیں ہوسکتا، لہذا  ایامِ حیض میں عورت  غسلِ طہارت نہیں کرے گی، ایام ختم ہونے پر غسل کرنا پڑے گا، اس لیے ایسی صورت میں ایامِ حیض میں غسلِ جنابت واجب نہیں، البتہ اگر کوئی عورت ماہواری کے ایام میں ویسے ہی غسل کرنا چاہے تو شرعی اعتبار سے اس میں بھی کوئی حرج نہیں، لیکن یہ غسل غسلِ طہارت نہیں کہلائے گا۔

المحيط البرهاني في الفقه النعماني (1/ 87):

’’ المرأة إذا أجنبت ثم أدركها الحيض أو الحائض إذا أجنبتثم طهرت حتى وجب عليها الاغتسال، فهذا الاغتسال يكون من الجنابة أو الحيض؟ حكي عن الشيخ الإمام الزاهد أبي محمد عبد الرحيم بن محمد الكرميني رحمه الله أنه كان يقول: اختلفت عبارات أصحابنا رحمهم الله: وظاهر الجواب أن الاغتسال يكون منهما جميعاً‘‘.

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200769

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں