بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جال میں وہی مچھلی پھنستی ہے جو ذکر اللہ سے غافل ہوتی ہے، روایت کی تحقیق


سوال

حدیثِ پاک میں ہے : جال میں وُہی مچھلی پھنستی ہے جو اللہ عَزَّوَجَلَّ کے ذِکْر سے غافِل ہوجاتی ہے ۔  کیا یہ حدیث صحیح ہے؟

جواب

کتبِ احادیث میں ایسی کوئی روایت ہمیں  نہیں مل سکی، البتہ" صفۃ الصفوۃ "میں  علامہ ابن الجوزی رحمہ اللہ تعالی( 597ھ) نے ایک بچی کا واقعہ ذکر کیا ہے، جس میں وہ بچی اپنے والد کی نسبت سے حدیث  بیان کرتی ہے:

أبو العباس بن مسروق قال: كنت باليمن فرأيت صياداً يصطاد السمك على بعض السواحل، وإلى جنبه ابنة له. فكلما اصطاد سمكة فتركها في دوخلة معه ردت الصبية السمكة إلى الماء، فالتفت الرجل فلم ير شيئاً، فقال لابنته: أي شيء عملت بالسمك؟ فقالت: يا أبي أليس سمعتك تروي عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: "لا تقع سمكة في شبكة إلا إذا غفلت عن ذكر الله عز وجل" فلم أحب أن نأكل شيئاً غفل عن ذكر الله تعالى. فبكى الرجل ورمى الصنارة.

ابو العباس بن مسروق بیان فرماتے ہیں کہ میں جب یمن میں تھا، تو  ایک ساحل پر کسی شکاری کو مچھلی  شکار کرتے دیکھا، اس کے پہلو میں اس کی بیٹی بھی موجود تھی، وہ جب بھی مچھلی شکار کرکے اسے ٹوکرے میں ڈالتا، اس کی بیٹی اسے واپس پانی میں ڈال دیتی، آخر میں شکاری نے ٹوکرے کو دیکھا تو اس میں کچھ نہیں تھا، اپنی بیٹی سے کہا : تونے مچھلیوں کے ساتھ کیا کیا؟ اس نے کہا: اے ابا جان ! کیا میں نے آپ سے نہیں سنا  کہ آپ  حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں کہ جال میں وہی مچھلی پھنستی ہے جو اللہ تعالی کے ذکر سے غافل ہو، مجھے اچھا نہیں لگا کہ ہم ایسی چیز کھائیں جو اللہ تعالی کے ذکر سے غافل ہو، تو آدمی رونے لگا، اور جال پھینک دیا۔ 

(صفة الصفوة لابن الجوزي، ذكر المصطفيات من بنات صغار تكلمن بکلام العابدات الکبار، 2: 535، دار الحديث القاهره، 1421ھ )

اول تو اس واقعہ میں اس حدیث کی کوئی سند نہیں، نیز یہ بھی  ممکن ہے  والد نے بچی کو ذکر کی تلقین کرتے ہوئے کوئی نصیحت کی ہو ،اور مثال دے کر سمجھایا ہو کہ جو ذکر اللہ سے غافل رہتا ہے وہ شیطان کا شکار ہو جاتا ہے، جیسے جب مچھلی ذکر اللہ سے غافل ہوتی ہے تو جال میں پھنس جاتی ہے،  جسے بچی نے حدیث سمجھ لیا ہو، لیکن یہ مقولہ بطور حدیث نہیں مل سکا، لہذا جب تک کوئی معتبر سند نہ مل جائے تب تک  آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف  اس کی نسبت کرکے بیان کرنے سے احتراز کیا  جائے۔

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144202200622

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں