بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

استخار خود کر نا بہتر یا کسی اور سے کروانا بہتر ہے؟


سوال

استخار خود کر نا بہتر یا کسی اور سے کروانا بہتر ہے؟

جواب

احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوتاہے  کہ جس شخص کی حاجت ہو وہ خود استخارہ کرے،  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو استخارہ کا طریقہ اس اہتمام سے تعلیم فرماتے تھے جیسے قرآنِ کریم کی سورت یا آیت۔ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی زندگی سے بھی یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ وہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے امور میں مشورہ تو لیتے تھے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے "استخارہ" نہیں کرواتے تھے، حال آں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مقدس و برگزیدہ کوئی انسان نہیں، نیز اس وقت وحی بھی نازل ہوتی تھی جس کی روشنی میں خیر و شر یقینی طورپر معلوم ہوسکتاتھا، لیکن اس کے باوجود نہ تو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے لیے استخارہ کروایا اور نہ ہی کسی اور کے لیے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے استخارہ کیا، پس رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ذریعہ  آنے والی پوری امت کی تربیت اس نہج پر فرمائی کہ امت کا ہر فرد اللہ تعالیٰ سے خود تعلق قائم کرے، اور مہربان رب سے ہر شخص اپنی حاجت مانگنے کے ساتھ خود ہی خیر کا خواست گار ہو۔

استخارے کا طریقہ جاننے والے کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:

استخارہ کا طریقہ

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205200262

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں